عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ صوبے کے عوام کو بجلی اور گیس چور کہنے والے آئیں اور حساب کتاب کرلیں۔
پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ اسلام آباد کے بند کمروں میں بیٹھ کر خیبر پختونخوا کو بجلی اور گیس چور کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں چور کہنے والے آجائیں تو حساب کتاب کرلیتے ہیں، ہم جو بجلی پیدا کرتے ہیں، وہ 4 روپے میں دے کر 50 روپے کی خریدتے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ناانصافی و غیر آئینی ہے، گندم پر پہلا حق پنجاب کا ہے تو بجلی و گیس پر پہلا حق خیبر پختونخوا کا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ قیدی 804 عوام اور فوج کی لڑائی پلان کر رہے ہیں۔ اب ان سے حساب کتاب مانگا جا رہا ہے تو اس میں کونسی بری بات ہے۔
امیر حیدر ہوتی نے یہ بھی کہا کہ قیدی 804 کو کہتا ہوں کہ آپ کی حکومت میں بیٹی کو باپ کے سامنے گرفتار کرنا آسان تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہزاروں کارکنان شہید ہوئے، الیکشن میں دھاندلی کے ذریعے ہمیں باہر کیا گیا، ہم نے کسی کو ملک کے مخالف نہیں بنایا۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں ملک نہیں تو ہم نہیں، منتخب وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ آخر تک کھڑا رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبول اور قبول کے لیے نہیں آیا ہوں، ہماری کرسی کی جنگ نہیں، عوام کے ووٹوں سے اقتدار ملا تو قبول ہے خیرات کے ذریعے اقتدار قبول نہیں۔
امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ کسی اور کی لڑائی میں پختونوں کا خون بہایا گیا، مشاورت کر کے دسمبر میں جلسوں کا آغاز کریں گے، الیکشن سے قبل مثالی جلسے کریں گے۔