بریسٹ کینسر

October 22, 2023

اکتوبر کا مہینہ دنیا بھر میں چھاتی کے سرطان کی آگاہی کے مہینے کی حیثیت سے منایا جاتا ہے۔ یہ اِک عالمی اور اہم مسئلہ ہے اور پچھلی نصف صدی میں تیزی سے منظر عام پرآنے والی بیماریوں میں سے سرفہرست ہے۔ بدقسمتی سے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر9میں سے 1 خاتون بریسٹ کینسر کا شکار ہے۔

سرجنز کے پاس آنے والی اکثر خواتین مرض کے آخری مراحل سے دوچار ہوچکی ہوتی ہیں، اور اس وقت تک مرض لاعلاج ہو چکا ہوتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ بیماری کو چھپانا اور ابتدائی اسٹیج پر معالج سے رجوع نہ کرنا ہے۔ مشرقی اقدار، فیملی دبائو ،خاتون ڈاکٹر/سرجن کا میسر نہ ہونا یا لاپرواہی اس تاخیر میں اولین عوامل ہیں اور نتیجے میں مرض پے چیدہ ہو چکا ہوتا ہے۔

چھاتی کا کینسر باقی کینسرز کی طرح آخری اسٹیجز تک خاص درد یا تکالیف کا باعث نہیں بنتا یہی وجہ ہے کہ اس کو سنجیدگی سے نہیں لیاجاتا۔بریسٹ میں بننے والی کسی بھی قسم کی گلٹی اس کے اطراف موجود اسکین کے رنگ یا ساخت کی تبدیلی، نپل سے رنگ یا بدرنگ بدبودار/ خون آلود مواد کا نکلنا، بریسٹ کا سخت ہو نا اور اس کی شکل کا تبدیل ہو جانا واضح علامات ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر علامات میں وزن کا گرنا، بھوک کانہ لگنا، خون کی کمی، جسم میں درد شامل ہیں جو عمومی طور پر مرض کے وقت کے ساتھ بڑھنے کی وجہ سے نمودار ہوتی ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بریسٹ کینسر کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، ہر سال بریسٹ کینسر کے 90 ہزار سے 1 لاکھ تک کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جن میں 45 فی صد ناقابل علاج ہوتے ہیں۔ اور 40 ہزار خواتین بریسٹ کینسر کے باعث موت کے گھاٹ اُتر جاتی ہیں۔

بریسٹ کینسر قابلِ علاج مرض ہے

یاد رہے ہم یہاں اک ایسے مرض کی بات کر رہے ہیں ،جس کاعلاج ممکن ہے اگر بروقت تشخیص کی جا سکےتو اس میں دیگر Factorsقابل غور ہیں۔

٭ صحت مند زندگی گزارنے کے طریقوں پرعمل

متوازن وزن حاصل کرنے کے لیے متوازن غذا کا استعمال اور روزانہ ورزش سے وزن کو کنٹرول کیا جا سکتاہے اور مختلف بیماریوں کی طرح کینسر کو بھی شکست دی جاسکتی ہے۔ وزن کا زیادہ ہونا یا عورتوں میں موٹاپا اس مرض کے رحجان کو بڑھا دیتا ہے، ان خواتین میں موٹاپا اس مرض کا باعث بنتا ہے جن میں حیض کا عمل جلد ختم ہو جاتا ہے۔

بہت زیادہ چکنائی والے کھانے اور جنک فوڈ کا بہت زیادہ استعمال بھی خطرناک ہیں، اگر خواتین سادہ اور صحت مند کھانے اور ورزش یا کم از کم روزانہ چہل قدمی کو اپنا معمول بنائیں تازہ سبزیوں، پھلوں اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں تو کینسر کی کیسز پر کافی حد تک قابو پا یا جاسکتا ہے

٭ بریسٹ فیڈنگ

یاد رہے دو سال کی عمر تک بچوں کو دودھ پلانا، بریسٹ کینسر کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔جو خواتین بچّوں کو دودھ نہیں پلاتیں ان میں بریسٹ کینسر ہونے کاخطرہ بڑھ جاتا ہے۔

٭ Hormone Replacement Therapy کا استعمال

مانع حامل دوائیں وہ ہیں جو امراضِ نسواں کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ وقفے کے لیے لی گئی دوائیں ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کی جانی چاہئیں۔ ورنہ ان کا غیر محفوظ استعمال، بریسٹ کینسر کے پیدا ہونے کا سبب بنتا ہے۔

٭نشہ آور اشیاء کا استعمال

تمباکو نوشی اور دیگر نشہ آور اشیا ء کے استعمال سے بھی بریسٹ کینسر ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ،ان سے اجتناب کرکےاس خطرناک بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔

٭سیلف ایگزامینشن

ہر لڑکی اور خاتون کو اپنی صحت اور جسم کی حفاظت کے لیے خود کار معائنہ کو اہمیت دینی چاہیے۔ کم سے کم مہینے میں ایک دن اپنے معالج کے مشورے کے مطابق گھر میں اپنا معائنہ خود کریں ۔شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر دونوں چھاتیوں کی شکل، رنگ ،جلد میں تبدیلی ،ایک یا دونوں چھاتیوں میں کھنچائو محسوس ہو ،جھریاں یا گڑھے پڑ رہے ہوں،نپل اندر کی طرف دھنس رہا ہو ،خارش ہورہی ہو یا کوئی مواد خارج ہورہا ہو یا اور کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی کو گمبھیر جانتے ہوئے بغیر ہچکچاہٹ سرجن سے رابطہ کریں۔

الٹراساؤنڈ/ میموگرام

ایک الٹراساؤنڈ معائنہ جسے’’ میموگرام‘‘ کہا جاتا ہے، جو آپ کی چھاتی کی سطح کے نیچے دیکھنے کا سب سے عام طریقہ ہے۔ چھاتی کے کینسر کی اسکریننگ کرنے کے لیے، 40 سال یا اس سے زیادہ عمر کی خواتین کوباقاعدگی سے میموگرام کروانا چاہیے ۔ 40سال کی عمر کے بعد اسکریننگ پروسیس کا حصہ سمجھتے ہوئے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ایک ایسا ٹیسٹ ہے جوRoutineچیک اَپ کا حصہ ہے۔

خاص طور پر ان خواتین کے لیے جن کے خاندان/ خونی رشتوں میں کینسر جسے مرض کی ہسٹری موجود ہو۔مندرجہ بالا طریقوں کا خیال رکھتے ہوئے ہم درحقیقت کینسر کو ابتدائی مرحلہ میں تشخیص کرکے کنٹرول کرسکتے ہیں اور اس کے بعد بیماری کے اسٹیج کے مطابق علاج کر سکتے ہیں۔

کیمو اور ریڈیو تھراپی

ان دونوں کے ساتھ سرجری علاج کا لازمی جز ہے۔ اس میں بریسٹ کےساتھ تمام غدود جو اس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔ وہ بھی نکل دئیے جاتے ہیں، تاکہ اس مرض کوجڑ سے ہی ختم کردیا جائے ۔ بیماری سے مکمل طور پر شفاء پانےکے بعد جدید دور میں Prosthesisکی سہولیات بھی موجود ہیں جو بریسٹ کی شکل کو اُس جیسا رکھنے اور نسوانی خوبصورتی کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔

آپ کے سرجن اس سلسلے میں اور ہر مرحلے میں مختلف آپشنز کے بارےمیں اس سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ یاد رہے سرجری ا بتدائی مر حلےمیں مکمل Recovery میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہے۔

ادویات

کچھ طریقہ ِعلاج کا مقصد کینسر کے خلیوں کے اندر مخصوص نقائص یا تغیرات پر حملہ کرنا ہوتا ہے۔کچھ ادویات جسم میں پروٹین کی نشوونمااور چھاتی کے کینسر کے خلیوں کو روکنے میں مدد کرتی ہیں۔ لہٰذا پروٹین کی نشوونماکو سست کرنے سے کینسر کی نشوونما بھی سست ہو جاتی ہے۔

بایوپسی اور اس کے اثرات

بائیواپسی سرجری یا سوئیوں کے ذریعے کی جاتی ہے، جس میں بریسٹ ماس سیلز یا ٹشو کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ نمونہ لینے کے بعد، اسے جانچ کے لیے لیب میں بھیجا جاتا ہے،لیکن ایک عام تاثر یہ ہے کہ بایو پسی کروانے سے یا چیرا لگانے سے کینسر ناقابل علاج یا پھیل جاتا ہے، مگر یہ درست نہیں۔ بایو پسی مرض کی تشخیص میں اہم ترین عمل ہے اور اس کے بغیر مرض کی نوعیت کے بارے میں جاننا اور علاج کرنا نا ممکن ہے۔

واضح رہے کہ بریسٹ کینسر ایک جان لیوا مرض ہے، مگر اس سے بچائو اور علاج ممکن ہے۔ سرجن اور انکولوجسٹ کی مشترکہ کوششوں سے مریض کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ اپنی صحت کے بارے میں محتاط رہیں اور کسی بھی قسم کی شکایت کی صورت میں فوراً اپنے معالج سے بلا تاخیر رابطہ کریں، تاکہ بروقت کینسر کو شکست دی کر قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے۔