یکم مئی: محنت کشوں کی فتح کا دن

May 01, 2024

خورشید احمد

جناب رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ محنت کش ﷲ کے حبیب ہیں اْنہوں نے خود بھی اپنے ہاتھ سے محنت کی ایک مرتبہ ایک محنت کش اْن کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تو اْس کے ہاتھ میلے تھے آپ نے اْس کے ہاتھوں بارے دریافت فرمایا کہ یہ میلے کیوں ہیں۔ اْس نے کہا وہ محنت مزدوری کرکے آیا ہے تو اْنہوں نے اْس کے ہاتھ پر بوسہ کیا۔

یکم مئی محنت کشوں کا عالمی دن ہے اور محنت کشوں کی قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرنے اور محنت کی عظمت کا احترام کرنے کے لئے منایا جاتا ہے اس دن سال 1886 میں امریکہ کے شہر شکاگو میں محنت کشوں نے غلاموں کی طرح کام کرانے کے خلاف احتجاج کیا تو اْن کا قتل عام کیاگیا-محنت کشوں کی طویل جدوجہد کے بعد سال 1919 میں عالمی دارہ محنت(آئی ایل او) کے قائم ہونے پر محنت کشوں کے حق تنظیم سازی کو تسلیم کیاگیا اور اْن کی خدمات کو سراہا گیا۔

پاکستان میں بھی د وسرے ممالک کی طرح اس دن محنت کشوں کی خدمات اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے۔ ملک بھر کی محنت کش تنظیمیں جلسے منعقد کرکے اور جلوس نکال کر یوم مئی مناتی ہیں اس وقت پاکستان جو دنیا میں آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے بدقسمتی سے ملک میں کمر توڑ مہنگائی، عام بے روزگاری اور امیر وغریب کے مابین بے پناہ فرق میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور لیبر قوانین کے تحت محنت کشوں کو تنظیم سازی کا بنیادی حق حاصل ہے لیکن ملک میں اس پر عمل درآمد کا فقدان ہے۔

ان حالات میں حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک میں عام بے روزگاری، غربت اور کمر توڑ مہنگائی کا خاتمہ اور کارکنوں کو محفوظ حالات کار اور مہنگائی کے مطابق اْجرتوں میں اضافہ اور محنت کشوں کو ملک کے پالیسی ساز اداروں میں نمائندگی کا حق دے۔ قومی اداروں کی نج کاری کرکے کارکنوں کی چھانٹی کرانے کی بجائے ان اداروں کی بہتر کارکردگی سے انہیں کامیاب کرائیں۔

پاکستان میں کارکنوں کی بہبود کے لئے کئی قوانین نافذ کئے گئے ہیں لیکن ان پرعمل درآمدکرانے کی مشینری بے حدکمزور اور تعداد میں بھی کم ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں کان کنی کے شعبہ اورکنسٹرکشن میں کارکنوں کے سب سے زیادہ المناک حادثات ہوتے ہیں اور لیبر قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے بچوں سے مشقت اور خواتین کو کم معاوضہ اور کام کی جگہ پر جنسی ہراسگی اور کارکنوں کی بہبود کے بیشتر قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔

ان حالات میں حکومت اور تمام سیاسی پارٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے آئین اور عالمی وملکی قوانین کا احترام کراتے ہوئے ملک میں عام بے روزگاری، محنت کشوں کے قوانین پر عمل درآمد اورکمسن بچوں کی جبری مشقت اور محنت کو ختم کرانے، مہنگائی کے مطابق محنت کشوں کی اْجرتوں میں اضافہ کریں اور محنت کشوں کی تنظیم سازی کے بنیادی حق پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ سماج میں محنت کی عظمت و عزت سے کارکنوں اور قوم کی سربلندی کرائیں۔