پی ٹی آئی ترجمان پر حملہ

May 23, 2024

تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن پراسلام آبادمیں خواجہ سراؤں کا حملہ جس میں کسی تیز دھارچیز سے ان کا چہرہ بری طرح زخمی کردیا گیا ، بلاشبہ انتہائی قابل مذمت اور تشویشناک واقعہ ہے۔ اس واردات سے ایک دن پہلے بھی خواجہ سراؤں نے ان کا تعاقب کیا تھا جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ باقاعدہ سوچی سمجھی کارروائی تھی۔نامعلوم افراد کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے کے واقعات کا معروف صحافیوں اور سیاستدانوں وغیرہ کے ساتھ پیش آنا اگرچہ اس ملک میں کوئی غیر معمولی بات نہیں لیکن اس کیلئے خواجہ سراؤں جیسے بے ضرر سمجھے جانے والے افراد کا استعمال ضرور نئی بات ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ رؤف حسن کو ٹی وی چینل کے دفتر کے باہر بلیڈ مارا گیا، عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور چار تھے جنہوں نے کسی چیز سے رؤف حسن پر وار کیے اور لوگوں کے جمع ہونے پر فرار ہوگئے۔ سینیٹ کے اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان نے واقعے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا جبکہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قانون کے مطابق کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے درست طور پر کہا ہے کہ حملہ آوروںکی گرفتاری سے واقعے کے محرکات سامنے آجائیں گے۔واردات کے فوٹیج کی موجودگی میں ان کی شناخت اور گرفتاری مشکل نہیں ہونی چاہیے جبکہ اس کارروائی میں لیت و لعل سے کام لیا گیا تو بیرسٹر علی ظفر کے اس شبے کے یقین تک پہنچنے کی راہ ہموار ہوجائیگی کہ اس طرح تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پارٹی کے مؤقف کی ترجمانی سے باز رہنے کی تنبیہ کی گئی ہے ۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اصل حقائق تک پہنچنے کی خاطر مجرموں کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے اور پھر نہ صرف یہ کہ واقعے میں ملوث خواجہ سراؤں کو قرار واقعی سزا دی جائے بلکہ اگر انہیں کسی نے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے تو اسے بھی بے نقاب کیا اور منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998