ہول سیل پر ٹیکس!

June 15, 2024

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں نئے قومی بجٹ میں شامل اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہول سیلرز اور ریٹیلرز سے آئندہ ماہ سے ٹیکس لینا شروع کردیا جائے گا۔ تھوک اور خوردہ فروشوں کو ملک کے ٹیکس نیٹ میں پہلی بار شامل کیا گیا ہے جس سے محصولات کی آمدنی تو بڑھے گی مگر یقینی طور پر عام اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا اور مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ حکومت پٹرولیم کے نرخوں میں کمی کر رہی ہے مگر لیوی کی شرح بڑھا کر ساری کسر نکال دی ہے جس کے بارے میں وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ اس کا اطلاق بتدریج ہوگا۔ بجٹ سے تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ناخوش ہے۔ حکومت نے تنخوا ہ داروں کی تنخواہ میں تو بیس سے پچیس فیصد تک اضافہ کردیا ہے مگر ٹیکس بڑھا کر ایک ہاتھ سے جوکچھ دیا تھا دوسرے ہاتھ سے واپس دھروالیا ہے۔ وزیرخزانہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وفاقی بجٹ پانچ اصولوں کی بنیاد پر بنایا گیا ہے ان میں ٹیکس بیس میں توسیع، ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن، نان فائلرز پر ٹیکس کا نفاذ، کم آمدنی والوں کو تحفظ اور افراط زر کو کنٹرول کرنا شامل ہے۔ مہنگائی کی موجودہ لہر سے ہر طبقے کے افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے مگر غیر سرکاری اداروں اور شعبوں کے ملازمین کو ان کے مالکان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے اسی طرح محنت کشوں کے لئے بڑھاپے کی پنشن بھی ای او بی آئی کی مرضی پر چھوڑ دی گئی ہے۔ ملک جس معاشی بحران سے گزر رہا ہے اس سے نجی شعبہ بھی متاثر ہوا ہے۔ پارلیمنٹ میں بجٹ پر ابھی بحث ہونی ہے اس لئے ضروری ہے کہ بجٹ میں جو کمزوریاں رہ گئی ہیں عوام کے وسیع تر مفاد میں انہیں دور کرنے کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کیا جائے اور انہیں بجٹ کا حصہ بنایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998