افغانستان سے دہشت گردی

May 24, 2024

اگست 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا اور عبوری حکومت کے قیام کے بعد توقع تھی کہ پاکستان اور افغانستان سمیت پورے خطے میں امن اور ترقی کا نیا دور شروع ہو گا لیکن اس کے برخلاف سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ۔پاکستانی حکومت اور سیکورٹی اداروں کا ماننا ہےکہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے افغانستان میں پناہ گزین کالعدم ٹی ٹی پی کا ہاتھ ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دہشت گرد افغان بارڈر سے داخلے کی کوشش کرتے ہیں۔ بلوچستان کی سرحد پر آپریشن کے دوران ایک ماہ میں 29 دہشتگرد مارے جا چکے ہیں۔ پاک فوج دہشت گردوں کی کمر توڑنے کیلئے مسلسل آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں اسے اپنے جوانوں کی قربانیاں دینی پڑ رہی ہیں۔ 14 مئی کو میجر بابر خان بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ ہماری سیکورٹی فورسز سرحدوں اور شہریوں کے تحفظ اور دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے ایک بار پھر اس امید کا اظہار کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے دہشت گردوں کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکے گی۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اس سے پہلے بھی افغان حکومت سے در اندازی روکنے کے مطالبات کا بار بار اعادہ کر چکی ہے۔ پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے کابل کا دورہ بھی کیا اور افغان قیادت کوحملوں کے ثبوت پیش کیے لیکن وہ اپنی سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال روکنے میں ناکام رہی۔ سرحد پار سے حفاظتی باڑ توڑتے ہوئے پاکستانی علاقے میں فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے۔ دہشت گردی ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہے جس کا جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ضروری ہے۔