ایک سچا عاشق نہ رہا

May 26, 2024

محمد عاشق حسین کی اچانک وفات میرے لیے کسی بہت بڑے صدمے اور سانحے سے کم نہیں ہے، میرا ذہن ابھی تک قبول کرنے کو تیار نہیں ہے کہ محمد عاشق حسین اب اس دنیا میں نہیںرہے، چند روز قبل ہی میں نے ان کے حوالے سے روزنامہ جنگ میں خبر دی تھی کہ یہی وہ عظیم پاکستانی مسلمان ہیں جن کو خانہ کعبہ کا دو سو کلو سونے سے بنا دروازہ تیار کرنے کی سعادت حاصل ہوئی تھی ، بلکہ حجر اسود کا چاندی کا خول اور خانہ کعبہ کی چھت کا پرنالہ بھی محمد عاشق حسین نے ڈیزائن اور نصب کیا تھا ، یہ خبرشائع ہوتے ہی وائرل ہوگئی اور پوری دنیا میں رہنے والے مسلمان عاشق حسین کے حوالے سے مزید تفصیلات جاننا چاہ رہے تھے ، اگلے روز عاشق حسین صاحب نےمجھے فون کیا اور شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ وہ تو گمنامی میں اپنے کاروبار میں مصروف تھے لیکن آپ کی خبر کی بدولت دنیا بھر سے لوگوں نے رابطہ کرکے مبارکباد کے پیغامات دینا شروع کردیئے ہیں ، بلکہ کئی سفارتی حکام نے ان سے رابطہ کرکے پوچھا کہ پتہ کریں کہ یہ سعادت حاصل کرنے والے عاشق حسین کون ہیں تو ان کو بتایا کہ آج سے سینتالیس سال پہلے یہ سعادت حاصل کرنے والے خوش نصیب وہ خود ہیں تو پھر مبارکبادوں کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ، اس موقع پر عاشق حسین نے بتایا کہ جب انھوں نے خانہ کعبہ کے دروازے ، حجر اسود کے خول اور خانہ کعبہ کا پرنالہ نصب کردیا تو سعودی حکام نے ان سے پوچھا کہ ان خدمات کا آپ کو کیا صلہ چاہیے تو انہوں نے اپنی خدمات کے صلے میں سعودی حکومت سے نہایت ہی نایاب چیز کا مطالبہ کیا کہ بیت اللہ شریف کا دروازہ ، پرنالہ اور حجر اسود کے خول لگانے کے دوران جو خانہ کعبہ کی مٹی جمع ہوئی ہے اس میں سے کچھ مٹی تبرک کے طور پر مجھے عطا کردی جائے تو اس سے بڑی قیمت میرے لیے کچھ اور نہیں ہوسکتی ، اور عاشق حسین کی خوش نصیبی دیکھئے کہ یہ مٹی انھیں بطور تبرک عطا کردی گئی ، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ایک اور قیمتی چیز ان کو عطا ہوئی وہ ایک ایسا قیمتی تعریفی سرٹیفکیٹ ہے جو شاید ہی دنیا میں کسی اور پاکستانی مسلمان کے پاس ہو ، جی ہاں سعودی حکومت کی جانب سے اس سرٹیفکیٹ پر حضور اکرم ﷺ کی اصلی مہر ثبت کی گئی ہے ، یہ مہر اس وقت ترکیہ کی حکومت کے پاس ہے لہٰذا یہ سرٹیفکیٹ ترک حکومت کو روانہ کیا گیا جہاں اس پر مہر نبوت ثبت کی گئی اور پھر یہ قیمتی ترین سرٹیفکیٹ محمد عاشق حسین کو عطا کیا گیا ،سینتالیس برس قبل عاشق حسین کو حاصل ہونے والی یہ سعادت دنیا کے سامنے لانے کا اعزاز مجھ ناچیز کو حاصل ہوا جسے میں اپنے لیے بھی بہت بڑی سعادت سمجھتا ہوں ،لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ زندگی نے ان کو مہلت نہ دی کہ وہ اپنی اس سعادت پر دنیا سے مبارکباد سمیٹ سکتے ۔ جس دن میرا کالم شائع ہوا اس دن اور اس کے اگلے دن بھی وہ مجھ سے گفتگو کررہے تھے ان کی آواز بہت ہشاش بشاش تھی لگ ہی نہیں رہا تھا کہ وہ کسی بڑی بیماری میں مبتلا ہیں مجھے یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ وہ یہ تمام گفتگو مجھ سے جدہ کے ایک اسپتال سے کررہے ہیں جہاں کچھ دیر بعد ان کے دل کا بائی پاس آپریشن ہونیو الا ہے ۔ آپریشن کامیاب ہوگیا لیکن اگلے ایک ہفتے تک وہ بے ہوش رہے ، پھر کومہ میں چلے گئے ، ڈاکٹروں نے انھیں ہوش میں لانے کے لیے مزید تین آپریشن کرڈالے لیکن وہ ہوش میں نہ آسکے ۔عاشق حسین کے قریب ترین دوست چوہدری شفقت محمود دھول نے بتایا کہ ان کی عاشق حسین کے ساتھ تیس سالہ رفاقت تھی ، ہر خوشی غم میں دونوں برابر کے شریک تھے ، وہ چاہتے تھے کہ وہ اپنے دل کا آپریشن پاکستان سے کرائیں جہاں ماہر ترین ڈاکٹر موجود ہیں لیکن عاشق حسین یہ آپریشن جدہ سے ہی کرانا چاہتے تھے ۔ ایک اور دوست کے مطابق عاشق حسین ایک سچے عاشق رسولﷺ ، ہر شخص کی مشکل میں کام آنے والے اور اپنے کام سے کام رکھنے والی شخصیت تھے ، اللہ تعالیٰ نے انھیں دین اور دنیا کی دولت سے مالا مال فرمایاتھا ،یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں بھی ان کے درجات بلند فرمائے گا ، رانا شوکت نے کہا کہ سعودی عرب میں کم پاکستانی ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے اتنا کرم فرمایا تھابہرحال عاشق رسولﷺ محمد عاشق اس دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن دعا ہے کہ خانہ کعبہ میں ان کی خدمات صدقہ جاریہ بن کران کی آخرت کی منازل کو آسان بنائیں۔آمین

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)