حامد علی سید
زندگی دھوپ کی پوشاک اُتار آئی ہے
نعت لکھی تو مرے گھر میں بہار آئی ہے
جب بھی گزرے ہیں،اندھیروں سےغلامان ِرسول ؐ
رہ دکھانے کو، ستاروں کی قطار آئی ہے
روشنی دینے لگے، گھر کے درو بام مرے
اِک تجلی، مری گلیوں کو نکھار آئی ہے
ریگ زاروں میں کھِلے دیکھے، رسالت ؐ کے گلاب
آپؐ کی نظرِ کرم، دشت سنوار آئی ہے
اِک سفر ہے، مری قسمت میں یقیناً حامد
زہے تقدیر کہ طیبہ سے پکار آئی ہے