زندگی دھوپ کی پوشاک اُتار آئی ہے

June 13, 2018

حامد علی سید

زندگی دھوپ کی پوشاک اُتار آئی ہے

نعت لکھی تو مرے گھر میں بہار آئی ہے

جب بھی گزرے ہیں،اندھیروں سےغلامان ِرسول ؐ

رہ دکھانے کو، ستاروں کی قطار آئی ہے

روشنی دینے لگے، گھر کے درو بام مرے

اِک تجلی، مری گلیوں کو نکھار آئی ہے

ریگ زاروں میں کھِلے دیکھے، رسالت ؐ کے گلاب

آپؐ کی نظرِ کرم، دشت سنوار آئی ہے

اِک سفر ہے، مری قسمت میں یقیناً حامد

زہے تقدیر کہ طیبہ سے پکار آئی ہے