نئی آواز: غمِ جاناں کے باعث ہم بھلا مسرور کیا ہوں گے

September 05, 2018

حماد احمد ترک

غمِ جاناں کے باعث ہم بھلا مسرور کیا ہوں گے

جنابِ قیس ہم جیسے کبھی رنجور کیا ہوں گے

ہمیں تو یاد کافی ہے برائے سوزِ جان و دل

حریصِ دید اس مے سے بھلا مخمور کیا ہوں گے

متاعِ جاں اُنہی کو سونپ کر ہم لوٹ آئے تھے

’’نہیں معلوم اُن کی بزم کے دستور کیا ہوں گے‘‘

ہمارے اپنے کہنے سے ہمیں وہ چھوڑ بیٹھے پر

جو ہر دم دل میں بستے ہوں وہ ہم سے دُور کیا ہوں گے

کبھی آئو ہمارے دل محلے میں تو دکھلائیں

بلندی اُس محل کی، اف! یہ احد و طور کیا ہوں گے

بظاہر تو تعلق کی جھلک بھی تم نہیں پاتے

حسیں نقشے خیالوں سے مگر مستور کیا ہوں گے

کوئے جاناں کا ہر ذرّہ ہمیں محبوب از جاں ہے

مجسّم حُسن کے جلووں کے ہم مشکور کیا ہوں گے

ہیں واعظ بے خبر اس آگ سے جو ہم میں برپا ہے

بھلا ہم مطمئن از ذکرِ نہر و حور کیا ہوں گے

بہت ہم بڑھ چکے ہیں ترک اس الفت کی وادی میں

یہ چند غزلوں سے اپنے غم بھلا کافور کیا ہوں گے