مسٹر علی جینا

September 08, 2018

علامہ سید سلیمان ندوی

اک زمانہ تھا کہ اسرارِ دروں مستور تھے

کوہِ شملہ جن دنوں ہم پایئہ سینا رہا

جبکہ داروئے وفا ہر دور کی درماں رہی

جبکہ ہر ناداں عطائی بو علی سینا رہا

جب ہمارے چارہ فرما زہر کہتے تھے اسے

جس پہ اب موقوف ساری قوم کا جینا رہا

بادہ حبِ وطن کچھ کیف پیدا کر سکے

دور میں یونہی اگر یہ ساغر و مینا رہا

ملتِ دل بر کے گو اصلی قوا بیکار ہیں

گوش شنوا ہے نہ ہم میں دیدہ بینا رہا

ہر مریضِ قوم کے جینے کی ہے کچھ کچھ امید

ڈاکٹر اس کا اگر " مسٹر علی جینا" رہا