بچوں کے دانت نکلنے کا مسئلہ

August 14, 2019

آمنہ ناز

اس وقت ان کوماؤں کی خاص توجہ کی ضرورت ہوتی ہے

عموماً مائیں بچوں کے دانت نکلتے وقت کافی پریشان ہوجاتی ہیں ۔کچھ بچوں کے مسوڑھوں میں تکلیف ہوتی ہے ،کچھ کو اسہال اور کچھ بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ماہرین اطفال کے مطابق جب بچوں کے دانت نکلنے لگیں توان کے ہاتھ میں سیب یاگاجر تھمادیں، کیونکہ یہ سخت ہونے کی وجہ سے قدرتی ٹیدر (Teether) کاکام دیتے ہیں۔

عموماََ دودھ کے دانت 6سے 10مہینے کی عمر میں نکلتے ہیں، مگر کچھ بچوں کے دانت اس سے پہلے یابعد میں بھی نکلتے ہیں۔بچّے کے دانت نکلنے کا دورانیہ صرف بچے کے لئے ہی نہیں ماں کے لئے بھی خاصا ًکٹھن ہوتا ہے، اس وقت بچے کوماں کی بھرپور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔اکثر بچوں کواسہال کی شکایت بھی ہوتی ہے، مگر اس کی اصل وجہ دانت نکلنا نہیں بلکہ وہ جراثیم ہوتے ہیں ،جوبچوں کے پیٹ میں جاکر بیماریاں پھیلاتے ہیں۔دراصل جب دانت مسوڑھوں کے اندر سے نکلنا شروع ہوتے ہیں توبچے مسوڑھوں پر دباؤ محسوس کرتے ہیں ا ور ہر چیز منہ میں ڈال کر دباتے ہیں۔ اگر یہ خیال نہ کیا جائے کے بچے منہ میں کیاڈال رہے ہیں توان چیزوں پر لگے جراثیم منہ کے ذریعے پیٹ میں داخل ہوجاتے ہیں جواسہال کاسبب بنتے ہیں۔ لہٰذا کوشش کریں کہ بچوں کے اردگرد کاماحول صاف ستھرا ہو،تا کہ کوئی چیز منہ میں جاکر انفیکشن کاباعث نہ بنے۔

ٹیدرہویاسودر(Soother) بچے کے ہاتھ میں دینے سے پہلے دھو کر صاف کرلیں ،تاکہ ان کے ذریعے کسی قسم کے جراثیم بچے کے پیٹ میں داخل نہ ہوسکیں،ایسا ہر بار کریں یعنی جب اس کے ہاتھ میں دیں ،صاف کرکے دیں ۔

بچے کافیڈر بھی استعمال سے پہلے اچھی طرح دھو لیں۔

بچے پر ہروقت نظر رکھیں،تا کہ وہ کوئی مضر صحت چیز منہ میں نہ ڈالے۔

بچے کے استعمال کی اشیاء ہاتھوں میں نہ رکھیں اس سے بھی جراثیم ان میں منتقل ہوجاتے ہیں۔

بچے کوواش روم میں لے جائیں تواپنے ساتھ ساتھ اس کے ہاتھ بھی لازمی دھوئیں۔

بچے کی خوراک پربھی توجہ دیں

عام طور پرہمارے ہاں بڑی بوڑھی خواتین کہتی ہیں کہ، جب بچوں کواسہال کی شکایت ہو تو انہیں دودھ نہ پلائیں یاکھانا نہ کھلائیں لیکن یہ سراسر غلط ہے۔ایسی صورت میں بچے کی خوراک ہرگزبند نہ کریں لیکن نرم غذادیں ۔مثلاً کھچڑی اور دہی میں کیلا میش کرکے کھلاسکتی ہیں۔یہ بھی دھیان رہے کہ اسہال سےبچے کے جسم میں پانی کی کمی ہوسکتی ہے۔ابتدائی دوسال تک اگرچہ بچے کے لئے ماں کے دودھ سے بہتر کچھ نہیں لیکن اگر ماں دودھ نہ پلائے تو اسے گائے کادودھ پلائیں جوپتلاہوتاہے۔دانتوں کی نشوونما کے لئے کیلشیم بھی بے حد ضروری ہے جو دودھ ہی سے حاصل ہوتی ہے لیکن اگر بچے دودھ نہ پئیں تو ذائقہ بدلنے کے لئے اسے دودھ سے بنی اشیاء کھلائیں ۔مثلاََ کھیر،کسٹرڈوغیرہ اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتو بچوں کوکیلشیم کے سپلیمنٹس ضروردیں ۔

مسوڑھوں کے اندرسے دانتوں کا نکلنا اور بڑھنا تکلیف دہ مرحلہ ہے۔

جب بچوں کے دانت نکلتے ہیں تواس دوران وہ مسوڑھوں میں درد،سوجن اور الجھن سی محسوس کرتے ہیں۔

معمول سے کم خوراک کھاتے ہیں۔

رال ٹپکاتے ہیں۔

اکثر انہیں ہلکا سابخار رہتاہے۔

جوچیز ہاتھ میں آجائے وہ منہ میں ڈال کردبانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپنی انگلیاں منہ میں ڈال کرچْوستے ہیں۔

مسوڑھوں پر دبائو محسوس کرتے ہیں اور اوپر نیچے کے مسوڑھوں کوآپس میں رگڑتے ہیں۔

آج کل بچوں کودودھ کاذائقہ پسند ہویا نہ ہومگر انہیں ماں کی گود میں ہی کاربونیٹڈڈرنکس (Carbonated Drinks) کے ذائقے کی پہچان خوب ہوجاتی ہے اسی لئے اکثر وہ بچے جو دودھ پینے سے انکار کردیتے ہیں،مشروبات پینے سے انکار نہیں کرتے۔بہترتویہی ہے کہ بچوں کوایسی اشیاء کی عادت نہ ہی ڈالیں، کیوں کہ ان میں چینی کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے جو دانتوں کوخراب کرتی ہے۔ لاڈپیار میں بچوں کوایسی چیزیں ہرگزنہ کھلائیں جو ان کی جسمانی صحت اور ذہنی نشوونما کومتاثر کرنے کاباعث ہوں۔بچوں کے دودھ کے دانتوں کی حفاظت کریں اور اپنی انگلی سے ان کے دانت بھی صاف کیا کریں۔ اکثروالدین بچوں کے دانتوں کی اس لئے بھی پروا نہیں کرتے کہ انہیں توٹوٹ ہی جانا ہے اس لئے جب نئے دانت آئیں گے تودیکھاجائے گا۔یہ سوچ بالکل غلط ہے۔یادرکھیں کہ اگر دودھ کے دانت خراب ہوگئے تودوبارہ آنے والے دانتوں میں بھی وہی خرابی ہوسکتی ہے۔لہٰذا شروع سے ہی ان پر توجہ دیں اور مشروبات اور زیادہ میٹھی چیزوں سے احتیاط کریں۔