دماغی فالج کا عالمی دن

October 06, 2019

ہر سال دنیا بھر میں6اکتوبر کو دماغی فالج کاعالمی دن (World Cerebral Palsy Day) منایا جاتا ہے اور اس مرض میں مبتلا دنیا بھر کے17ملین افراد اور بچوں کو زندگی کے معمولات میں نارمل رویہ رکھنے اور علاج معالجے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے عالمی شعور اجاگر کیا جاتا ہے۔

دنیا کے 75سے زائد ممالک کے350ملین افراد کی توجہ ان17ملین لوگوں پر مرکوز ہے، جنھیںبصارت، تدریس، سماعت، تقریر، مرگی اور فکری خرابیوں جیسے عوارض کا سامنا ہوتا ہے۔ رواں سال دماغی فالج کے دن کا پیغام ہے:’’اپنے ماحول کو سبز کردو‘‘۔

دنیا بھر میںسبز رنگ کے قمقموں سے تقریبات کو سجایا جائے گا اور دماغی فالج میں مبتلا لوگوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یہ باور کرایا جائے گا کہ آپ اکیلے نہیں ہیں بلکہ ہم سب ساتھ ہیں کیونکہ علاج معالجے کی سہولیات مہیا کرنے کے ساتھ ان کی اشک شوئی اور دیکھ بھال کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔

دماغی فالج کی بیماری

بیماریوں کی روک تھام کے مراکز کا کہنا ہے کہ بچوں میں دماغی فالج عام طور پر’’عضلاتی عصبی افعال کو منظم کرنے کی مہارت‘‘ (motor) میں معذوری کی بیماری ہے۔ یہ عوارض کاایسا گروپ ہے جو حرکت (movement)، نشست و برخاست (posture) یا پٹھوں کی درست حالت (muscle tone) کو متاثر کرتا ہے۔ تاہم اس کے اثرات فرد بہ فرد مختلف ہوتے ہیں۔

پٹھوں میں سختی، توازن برقرار رکھنے میں مشکل، سست حرکت، چلنے، نگلنے اور سیکھنے میں دشواری،بیماریوں کے اچانک حملوںاور پیدائش سے قبل بچے کےدماغ کی نشوونما میں رکاوٹ وغیرہ جیسی علامات عام طور پر دماغی فالج کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اس حالت میں مبتلا ہونے کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہے لیکن سائنس دانوں کا خیال ہے کہ کچھ عوامل جیسےجین میںتبدیلی، انفیکشن ، دماغ میں آکسیجن کی کمی ، دماغ میں خون کابہنا اور سر میںشدید زخم وغیرہ امکانی طور پر اس اعصابی حالت کا باعث بن سکتے ہیں۔

اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو دماغی فالج قبل از وقت عمر بڑھنے، افسردگی، اوسٹیو ارتھرائٹس، آسٹیوپنیا اور پھیپھڑوں کی بیماری وغیرہ جیسی پیچیدگیاں بھی پیدا کرسکتا ہے،یہاں تک کہ یہ آپ کو دمہ اور جسمانی فالج کے بڑھتے ہوئے خطرے میں بھی ڈال سکتا ہے۔

جریدے نیورولوجی میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق بالغ اور دماغی فالج میں مبتلا انسان میں دمہ اور قلبی بیماری ہونے کا امکان بالترتیب22اور2.6گنا بڑھ جاتا ہے۔ گھروالے بالخصوص مائیں درج ذیل علامتوں پر توجہ دےکر اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے میں قائدانہ کردار ادا کرسکتی ہیں۔

سائٹومیگالو وائرس انفیکشن

سائٹومیگالو وائرس انفیکشن (Cytomegalovirus Infection) ایک وائرل انفیکشن ہے، جو عام طور پر حاملہ خواتین یا کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتا ہے۔ حمل کے دوران یہ انفیکشن ممکنہ طور پر آپ کے پیدا ہونے والے بچے کو دماغی فالج کے خطرےمیں ڈال سکتا ہے۔ سائٹومیگالو وائرس جسمانی سیال مادوںجیسے خون ، پیشاب ، لعاب وغیرہ کے ذریعے پھیلتا ہے۔ اس کی علامات بچے کا پیدائش کے وقت وزن ، جگر کی خراب کارکردگی ، بڑھی ہوئی تلی وغیرہ ہیں۔

ڈاکٹر ایک سادہ خون یا مائع کی کارکردگی کا مظاہرہ کرکے اس حالت کا پتہ لگاسکتے ہیں۔ جہاں تک اس کے علاج کا تعلق ہے ، آپ کا ڈاکٹر اینٹی وائرل دوائیں تجویز کر سکتا ہے۔ احتیاطی تدابیر میںکسی بھی مائع یا رطوبت جیسےڈائپرز، اورل سیریشنز، ڈرول وغیرہ کو ہاتھ لگانے کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھولیں۔اپنے کھانے اور برتنوں کو بھی الگ رکھیں۔

ہرپس

ہرپس(Herpes) بھی ایک وائرل انفیکشن ہے، جو ہرپس سمپلیکس وائرس (HSV) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر جسم کے حساس حصوں اور جِلد کو متاثر کرتا ہے۔اس کی علامات السر، سردی کا بخار، پیشاب کے دوران تکلیف اور چھالے وغیرہ ہیں۔

حاملہ ماؤں میں یہ انفیکشن بچے میں منتقل ہوسکتا ہے۔ یہ وائرس آپ کے پیدا ہونے والے بچے کے اعصابی نظام کو نقصان پہنچا کر دماغی فالج کا باعث بن سکتا ہے۔

انسیفلائٹس

انسیفلائٹس (Encephalitis) ایک ایسا وائرل انفیکشن ہے جس کی وجہ سے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے گرد موجود جھلیوں میں سوجن ہوتی ہے۔ اس میں فلو اور سر درد، بخار، پٹھوں میں درد، تھکاوٹ ،الجھن ،چلنے میں مشکل وغیرہ جیسی علامات پیدا ہوسکتی ہیں۔

اگرچہ انسیفلائٹس جان لیوا نہیں ہے ، تاہم بروقت تشخیص اور علاج ضروری ہے۔ احتیاطی تدابیر میں صحت بخش خوراک کو اپنا معمول بنالیں، ساتھ ہی اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں، خاص طور پر کھانے سے پہلے اور بعد میں، نیز اپنے برتن الگ رکھیں اور کھانا اکیلے کھائیں۔

میننجائٹس

آپ کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے گرد موجود جھلیوں میں سوجن میننجائٹس (Meningitis)کا موجب بنتی ہےجس کی علامات میں بخار، گردن میں کھنچاؤ، سردرد، الجھن، بھوک میں کمی، چلنے میں دشواری، متلی، وغیرہ شامل ہیں۔ کچھ میننجائٹس متعدی بیماریوں میں شمار ہوتے ہیں جو چھینک، کھانسی یا قریبی رابطے سے پھیل سکتے ہیں، جنھیں ویکسینیشن سے روکا جاسکتا ہے۔

دورانِ حمل ان جراثیم سے بچنے کے لیے اپنے ہاتھوں کو متعدد بار دھونا ضروری ہے۔ چھینکتے وقت اپنے منہ کو ڈھانپیں جبکہ پالک، سنترہ، دہی وغیرہ جیسی غذائیت سے بھرپور غذا کھائیں۔