برطانیہ میں مقامی کونسلوں میں کام کرنے والی خواتین ملازمین کے لیے مساوی تنخواہ (Equal Pay) کے قانونی تصفیوں کی مجموعی مالیت ایک ارب پاؤنڈ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ آئندہ سال مزید ہزاروں دعوؤں کے نمٹائے جانے کی توقع ہے۔
ٹریڈ یونین جی ایم بی کے مطابق اب تک چھ مقامی کونسلوں میں کام کرنے والی خواتین ملازمین کے لیے تقریباً 30 ہزار قانونی دعوے عدالت سے باہر تصفیے کے ذریعے نمٹائے جا چکے ہیں، جن کی مجموعی مالیت 1.1 ارب پاؤنڈ ہے۔ ہر ملازم کو اوسطاً 30 ہزار پاؤنڈ ادا کیے گئے۔
یہ قانونی دعوے اُن ملازمین کی جانب سے دائر کیے گئے تھے جو صفائی، نگہداشت (کیئر) اور دیگر ایسے شعبوں میں کام کرتی ہیں جہاں خواتین کی اکثریت ہے اور جنہیں برسوں تک اُن مراعات، اجرتی درجات اور فوائد سے محروم رکھا گیا جو روایتی طور پر مردوں کے زیرِ تسلط ملازمتوں میں کام کرنے والوں کو دیے جاتے رہے۔
گزشتہ ہفتے جی ایم بی اور یونیسن یونین نے برمنگھم سٹی کونسل اور برمنگھم چلڈرن ٹرسٹ کے ہزاروں ملازمین کے لیے ایک ’تاریخی کامیابی‘ کا اعلان کیا، جہاں چار سالہ جدوجہد کے بعد تقریباً 250 ملین پاؤنڈ کے تصفیے پر اتفاق ہوا۔ یہ مقدمہ مساوی تنخواہ کے نمایاں ترین کیسز میں شامل رہا کیونکہ اسی ممکنہ مالی ذمہ داری کو بنیاد بنا کر برمنگھم سٹی کونسل نے 2023 میں عملی طور پر دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اُس وقت اندازہ لگایا گیا تھا کہ کونسل پر ممکنہ واجبات 750 ملین پاؤنڈ تک ہو سکتے ہیں۔ بعد ازاں اکاؤنٹنگ کے ماہرین کی ایک تحقیق میں یہ سوال اٹھایا گیا کہ آیا کونسل کی مالی حالت واقعی اتنی خراب تھی جتنا اعلیٰ حکام نے ظاہر کیا تھا۔
جی ایم بی کے مطابق برمنگھم کیس میں بعض ملازمین کو 55 ہزار پاؤنڈ تک کی رقم ادا کی گئی۔
ایکولٹی ایکٹ 2010 کے تحت مرد و خواتین کو برابر تنخواہ اور معاہداتی شرائط دینا لازم ہے، حتیٰ کہ جب ان کی ذمہ داریاں مختلف ہوں لیکن ان کی قدر (Equal Value) یکساں سمجھی جائے۔
مساوی تنخواہ کے بیشتر مقدمات میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ خواتین کے زیرِ اثر شعبوں، جیسے کیئررز، ایڈمنسٹریٹرز اور ٹیچنگ اسسٹنٹس کو کم اجرتی درجات اور ناقص شرائط دی گئیں جبکہ مردوں کے زیرِ تسلط شعبوں، مثلاً ویسٹ کلیکشن، میں بہتر مراعات حاصل رہیں۔ اب تک کسی ایک کونسل سے حاصل کیا جانے والا سب سے بڑا تصفیہ گلاسگو میں ہوا، جہاں 2022 میں 770 ملین پاؤنڈ کا معاہدہ طے پایا۔ تاہم ملازمین اب بھی کونسل کی جانب سے وعدہ کیے گئے نئے تنخواہی اور گریڈنگ نظام کے نفاذ کے منتظر ہیں۔
جی ایم بی کے دیگر کامیاب مقدمات میں شیفیلڈ (60 ملین پاؤنڈ)، لیڈز (10 ملین)، بلینیو گوینٹ (3 ملین) اور فالکرک (3 ملین پاؤنڈ) شامل ہیں۔
یونین کے مطابق اب بھی 26 مقامی کونسلوں میں 40 ہزار سے زائد دعوے زیرِ التوا ہیں، جن میں وہ چھ کونسلیں بھی شامل ہیں جہاں پہلے ہی تصفیے ہو چکے ہیں۔ ان دعوؤں کی مجموعی مالیت ممکنہ طور پر سینکڑوں ملین پاؤنڈ تک پہنچ سکتی ہے۔
جن کونسلوں میں دعوے زیرِ التوا ہیں ان میں ڈنڈی، فائف، رینفریوشائر، ویسٹ ڈن بارٹن شائر، آرگائل اینڈ بیوٹ، برائٹن، ساوتھمپٹن، برسٹل، سوانزی، کارڈف، سنڈر لینڈ، کوونٹری، کمبرلینڈ اور ویسٹ مورلینڈ شامل ہیں۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں مقامی کونسلیں شدید مالی بحران کا شکار ہیں اور توقع ہے کہ 2026-27 کے دوران ریکارڈ تعداد میں کونسلیں حکومت سے غیر معمولی مالی امداد کی درخواست کریں گی، حالانکہ حکومت محروم علاقوں میں کونسلوں کے لیے فنڈنگ بڑھانے کی اصلاحات متعارف کروا چکی ہے۔
جی ایم بی نے مزید کہا ہے کہ وہ آئندہ سال مزید پانچ مقامی کونسلوں کے خلاف 10 ہزار نئے مساوی تنخواہ کے دعوے دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
یونین نے کوونٹری اور بریڈفورڈ سمیت متعدد کونسلوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر مذاکرات نہ کیے گئے تو انہیں ’انتہائی بھاری مالی تصفیوں‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔