بھارت کشمیریوں کو ٹارچر کیمپوں میں رکھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے

January 20, 2020

چیئرمین کشمیر کونسل یورپ (کے۔سی۔ ای۔ یو) علی رضا سید نے کہاہے کہ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بیپن راوت نے اپنے حالیہ بیان میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارتی حکام کشمیری نوجوانوں اور بچوں کو ان کی ’’ڈی ریڈیکلائزیشن‘‘ کے بہانے غیرقانونی ٹارچر کیمپوں میں رکھنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

واضح رہے کہ جنرل راوت نے گزشتہ روز نئی دہلی میں ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران الزام عائد کیا کہ بڑی تعداد میں کشمیری بچے انتہاپسندی کی طرف مائل ہو رہے ہیں، بھارتی جنرل نے زور دے کر کہا تھا کہ ان (بچوں) کی نشاندہی کی ضرورت ہے تا کہ انہیں ڈی ریڈیکلائزیشن کیمپوں میں رکھا جا سکے۔

برسلز سے جاری ہونے والے بیان میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا ہے کہ بھارتی جنرل نے تسلیم کیا ہے کہ بھارتی حکام نے کشمیری نوجوانوں اور بچوں کو ماورائے عدالت حراستی کیمپوں میں رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی پریشان کن خبر ہے اور یہ دنیا کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے، بھارتی جنرل کی یہ بات ثابت کرتی ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ ظالمانہ رویہ اپنا رکھا ہے۔

علی رضا سید نے کہاکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو چاہیے کہ اس بات کا نوٹس لے کر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو کشمیریوں پر تشدد سے روکیں۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے بھارت کے نئی آرمی چیف جنرل منوج موکند کے حالیہ دھمکی آمیز بیان کی بھی مذمت کی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ بھارت آزاد کشمیر میں جارحانہ کارروائی کا حق رکھتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت جو خطے میں کشیدگی اور تشدد کو ہوا دے رہا ہے، خطے کے امن کی تباہی کا سب سے زیادہ ذمہ دار ہے۔

علی رضا سید نے چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے بارے میں بیان کا خیرمقدم کیا ہے اور کہاہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

کشمیری جو ایک طویل عرصے سے اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، کو حق دیا جائے تاکہ وہ عالمی نگرانی میں اپنے سیاسی مستقبل کے لیے آزادانہ طور پر رائے شماری میں حصہ لے سکیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم دنیا کو یاد دلواتے رہیں کہ کشمیری کتنے مظلوم ہیں، خاص طور پر یورپ میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں ہماری آگاہی مہم اس وقت جاری رہے گی جب تک کشمیریوں کا ان کو حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔

یادرہے کہ کشمیرکونسل ای یو نے ایک طویل عرصے سے کشمیر پر یورپ میں آگاہی مہم چلا رکھی ہے، اسی حوالے سے کونسل کے زیر اہتمام پچھلے ہفتے برسلز میں دو آگاہی کیمپ لگائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کشمیری اپنے حق خودارادیت سے سات دہائیوں سے محروم ہیں اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن جب سے بھارت نے پچھلے سال اگست میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی ختم کرکے وہاں کا محاصرہ شروع کردیا ہے، کشمیریوں کے لیے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

بھارتی محاصرے سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہے، کشمیریوں کا رابطہ رہتی دنیا سے ختم ہوگیا ہے، ان کی صحت، عبادت اور ان کے بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

علی رضا سید نے زوردے کرکہاکہ جنوبی ایشیاء میں امن اورخوشحالی مسئلہ کشمیرکے مناسب حل کے بغیرممکن نہیں۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے عالمی طاقتوں بالخصوص امریکہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کے مسائل کو مدنظر رکھیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر بھارت پر پابندیاں لگائیں۔

بھارت پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ وہ کشمیریوں کے حقوق کی پامالی بند کرے اور بغیر تاخیر کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے۔