پاکستان کب کب گرے لسٹ میں رہا؟

February 17, 2020

امریکا اور بھارتی کٹھ جوڑ کے نتیجے میں سال 2018 جون کے اجلاس میں پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے ’گرے لسٹ‘ میں شامل کر دیا تھا ۔

اس ادارے کے مطابق پاکستان نے دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت اور کالے دھن کو کنٹرول کرنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے۔

اس مقصد کےلئے ایشیا پیسیفک گروپ کی تحقیقات کے مطابق پاکستان نے اس حوالے سے مناسب اقدامات نہیں کیے اور ایف اے ٹی ایف کے رکن ملک امریکا اور جرمنی سمیت امریکا کے یورپی اتحادیوں نے پاکستان کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا۔اس وقت پاکستان میں نگراں حکومت تھی اور نام گرے لسٹ میں دوبارہ ڈال دیا ۔

پاکستان ماضی میں بھی 2012 سے 2015 تک گرے لسٹ میں رہ چکا تھا۔ ’’امریکا کی جانب سے رکن ممالک پر پاکستان کے خلاف فیصلہ کرنے کا دباؤ ڈالا گیا تھا۔

‘ایف اے ٹی ایف نے یہ فیصلہ پیرس میں جاری اجلاس میں کیا ہے جہاں پاکستان کی نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں پاکستانی وفد بھی موجود تھا ۔

ایف اے ٹی ایف نے سال 2018 فروری میں پاکستان سے کہا تھا کہ اسے ان دہشت گرد گروہوں کی مالی معاونت کے امکانات کو کم تر کرنا ہو گا جو مبینہ طور اس کی سرزمین پر سرگرم ہیں۔

اس اجلاس کے بعد ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسیفک گروپ کی تحقیقات کے مطابق پاکستان نے اس حوالے سے مناسب اقدامات نہیں کیے اور ایف اے ٹی ایف کے رکن ملک امریکا اور جرمنی سمیت امریکا کے یورپی اتحادیوں نے پاکستان کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا۔

اس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے یہ اعلان اس ہفتے پاکستان کی جانب سے ایک مفصل ایکشن پلان پیش کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔

اس پلان میں پاکستان نے چھبیس پوائنٹ پیش کیے، جن کے ذریعے وہ عسکریت پسند گروہوں، جن میں جماعت الدعوہ بھی شامل ہے، ان کی مالی معاونت کو روکے گا۔ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے، ’’امریکا کی جانب ’’پاکستان نے 26 نکات پر مشتمل ایک مفصل پلان پیش کر دیا ہے۔

جس پر ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو کہا تھا کہ اس پلان پرپندرہ ماہ تک عمل در آمد کرکے رپورٹ دی جائے ۔ اس کے بعد پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالا جا سکتا ہے۔‘‘