’قیدی پر تشدد‘ جیل کے دو اہل کار گرفتار

February 23, 2020

دو ہفتے قبل میرپورخاص کے پوش علاقے سٹیلائٹ ٹاؤن میں ایک نوجوان لڑکی پراسرار طور پر ہلاک ہوگئی۔اس کی موت پولیس اور اس کے لواحقین کے لیے معمہ بنی ہوئی ہے، کہ اس کو قتل کیا گیا ہے یا اس نے خودکشی کی ہے؟پولیس کے مطابق تحقیقات اور طبی رپورٹس موصول ہونے کے بعد اصل حقائق سامنے آئیں گے۔۔ادھر رشوت نہ دینے پر قیدی کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے پر عدالت کے حکم پر جیل کے اے ایس آئی اور سپاہی کو گرفتار کرکے لاک اپ کردیا گیا۔

پیر10جنوری کورات کے تقریباَ9بج رہے ہیں،سرد موسم کے باعث شہر کی سڑکوںاور گلیوں میں سرد موسم کی وجہ سے سناٹا چھایا ہوا ہے۔ پولیس کی دو موبائلیں یکے بعد دیگر ے انتہائی تیز رفتاری سے سیٹلائٹ ٹاون گراؤنڈ نمبر2کی پہلی گلی میں داخل ہوکر ایک گھر کے سامنے پہنچ کر ر کی،ایک اہل کار نے دروازے پر دستک دی جسے سن کر گھر کے مکین باہر دروازے پر آئے۔ گھر کے مکینوں اور پولیس افسر کے درمیان تھوڑی دیر مکالمہ ہوامختصر گفتگو کے بعد پولیس کی نفری گھر میں داخل ہوئی۔

اس دوران موبائل کے ہوٹر کی آواز سن کر اور گلی میں اس کی موجودگی کی اطلاع پرعلاقہ مکینوں کی بڑی تعداد مذکورہ مکان کے سامنےجمع ہوگئی۔ تاہم پولیس اہل کاروں نے کسی بھی یخص کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ گھر میں داخل ہونے کے بعد پولیس اہل کار اہل خانہ کی رہنمائی میں ایک کمرے میں پہنچے جہاں ایک جواں سال لڑکی کی لاش پڑی دلخراش منظر پیش کررہی تھی۔جائے وقوعہ پر موجود پولیس افسر نے قانونی کارروائیاں پوری کرنے کے بعد لاش کو سول اسپتال پہنچایا ۔

پولیس اوردیگر ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈیگان بھرگڑی میں رہائش پذیر محبوب بھرگڑی روزگار کے سلسلہ میں میرپورخاص کے علاقے بھان سنگھ آباد میں کرائے کے ایک مکان میں منتقل ہوگیا تھا اورفروٹ کا ٹھیلا لگاکر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پال رہا تھا۔شدید مہنگائی کی وجہ سے محدود آمدنی گھر کےافراد کا پیٹ پالنے کے لیے بھی ناکافی تھی جس کی وجہ سے نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی تھی۔حالات سے مجبور ہوکر محبوب بھرگڑی نے واپس گاوں جانے کا فیصلہ کیا،لیکن اس کی تقریباً 16سالہ بیٹی گائوں جانے پر راضی نہیں تھی،جس پر گھر میںتنازعہ رہتا تھا۔

وقوعہ والے روز وہ گھرکمرے میں چلی گئی اور دروازہ بند کرکے خود کو کمرے میں بند کردیا۔گھر کے مالکان اور لڑکی کی رشتہ دار خواتین اس صورت حال سے کافی پریشان تھے۔ انہوں نے کمرے کا دروزاہ کھلوانے کی کافی کوششیں کیں لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا جس پر انہیں تشویش ہوئی۔ گھر کے مالکان نے مختلف تدابیر کرکے جب دروازہ کھولا تو کمرے کے اندر لڑکی کی گلے میں پھندا لگی لاش چھت سے لٹکی ہوئی تھی۔

انہوں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی جس پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو سول اسپتال پہنچادیا گیا۔ پوسٹ مارٹم اور ضروری قانونی کارروائی کرنے کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردی گئی۔پولیس حکام ہے کہ ورثاء کی جانب سے اس واقعے کی اب تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی گئی ہےاور وہ اسے خودکشی کا واقعہ قرار دے رہے ہیں۔ موت خودکشی کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے یا اس کی اور کوئی وجہ ہے یہ پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گےاور اس کی روشنی میں ہی قانونی کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔

گزشتہ دنوں ڈسٹرکٹ جیل میر پورخاص میں قیدی پرتشدد کا واقعہ منظر عام پر آیا۔ اس واقعے میںقیدی سے رشوت طلب کرنے اور نہ دینے پر تشدد کرنے کے الزام میںماں کی شکایت پرجیل کا ایک اے ایس آئی اور سپاہی کو گرفتار کرلیا گیا۔ نمائندہ جنگ کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق میرپورخاص کی رہائشی خاتون مسمات مینہ بلوچ نے مقامی عدالت میں درخواست دی تھی جس میں شکایت کی گئی تھی کہ ڈسٹرکٹ جیل میں مقید اس کے بیٹے راحت بلوچ سے مبینہ طور پر رشوت طلب کی جاتی ہے اور نہ دینے پر اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

عدالت کے حکم پر ایک جج نے جیل کا دورہ کرکے قیدی اور عملہ سے معلومات حاصل کرنے کے بعد تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ عدالت نے قیدی کا طبی معائنہ کرانے کے ساتھ ساتھ سٹیلائٹ ٹاؤن پولیس کو اے ا یس آئی غلام محمد چانڈیو اور سپاہی شاکر کو معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کا حکم دیا۔عدالت کے حکم پر پولیس نے دونوں جیل اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرکے مزید تحقیقات شروع کردی ہے۔