’مخدوم ابو الحسن داہری‘ نامور فقیہ، محدث، سلسلۂ نقشبندیہ کے صوفی بزرگ

March 10, 2020

علامہ مخدوم ابو الحسن بن بادل داہری تحصیل دولت پور (ضلع نوابشاہ) کے ایک گوٹھ کھارجانی میں1116ھ بمطابق1704ء میں پیدا ہوئے۔انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گوٹھ کھارجانی میں حاصل کی۔ اس کے بعد مزید تعلیم ہالانی (تحصیل کنڈیارو) میں علامہ ابو بکر ہالانی والے سے حاصل کی۔اس کے بعد ہندوستان کے مختلف علاقوںکتیانہ، کاٹھیاواڑ، گجرات اور احمد آباد کے علماءے کرام کے پاس جاکر تعلیم و تربیت حاصل کی۔ ان شخصیات میں مولانا نور الدین احمد آبادی اور مولانا مرزا محمد خلیل بدخشانی جیسے جید علماء کرام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ کے نامور عالم دین مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی، مخدوم محمد حیات سندھی، مخدوم محمد قائم سندھی اور علامہ سید محمد ہاشم گجراتی سے بلا واسطہ یا بالواسطہ استفادہ کیا۔ وہ سلسلۂ نقشبندیہ کے بزرگ شیخ عبد الرسول صدیقی نقشبندی احمد آبادی سے بیعت تھے۔

مخدوم ابو الحسن داہریعلوم ظاہری کی تحصیل کے بعد اپنے استاد محترم مولانا نور الدین احمد آبادی کے ساتھ1143ھ میں حج بیت اللہ اور روضۂ رسولؐ کی زیارت کی۔ وہ گجرات سے سندھ واپس آئے تو لوگوں کے عقائد کو درست کرنے، سندھ سے بدعات کو نکالنے، نماز سکھانے، ظاہری اور باطنی طور پر فیض پہنچانے کا کام کرتے رہے۔ مخدوم ابو الحسن نے اپنے خاندان میں شادی کی، جن سے ایک بیٹا تولد ہوا جس کا نام آپ نے اپنے مرشد عبد الرسول صدیقی نقشبندی احمد آبادی کے نام پر’’عبد الرسول ‘‘ رکھا ۔

انہوں نے تصنیف و تالیف کا کام بھی کیا اور ان کی تصانیف میں ینابیع الحیاۃ الابدیہ فی طریق الطلاب النقشبندیہ (فارسی زبان میں تین جلدوں پر مشتمل کتاب ہے۔حدیث، فقہ، تصوف اور علم اخلاق کے موضوع پر ہے، اسے مخدوم ابو الحسن نے1156ھ میں تحریر کیا)، سراج المصلی 1164ہجری کی تالیف ہے۔ منظوم فارسی زبان میں یہ کتاب فقہ حنفیہ کے مطابق مسائل نماز پر مشتمل ہے۔ اس کا سندھی ترجمہ ڈاکٹر غلام محمد داہری نے کیا ہے اور یہ ترجمہ2007ء میں شائع ہوا)، رفع الفرعۃ و المریۃ (عربی زبان میں یہ کتاب17 ربیع الثانی1176ہجری کی تالیف ہے۔ اس میں فقہ حنفیہ کے مطابق خرید و فروخت اور قرض کے متعلق سوال و جواب ہیں۔ اس میں سوالات کی تعداد 43 ہے)، کچکول نامہ (1176ھ میں تحریر کردہ منظوم فارسی زبان میں یہ رسالہ تصوف، عقائد، فلسفہ اور علم الکلام کے موضوع پر ہے۔

اسے علامہ ڈاکٹر غلام مصطفٰی قاسمی نے تحقیق و تصحیح کے ساتھ شاہ ولی اللہ اکیڈمی حیدرآباد سندھ سے شائع کیا۔، نبراس تصاریف فارسیہ (فارسی گرامر کے متعلق ایک رسالہ ہے۔ اس کا سندھی ترجمہ ڈاکٹر غلام محمد داہری نے کیا ہے اور مخدوم ابو الحسن داہری اکیڈمی دوڑ ضلع نواب شاہ میں 1996ء میں اسے شائع کیا ہے)، رسالہ در نو محمدیؐ(فارسی زبان میں نبی اکرمؐکی نورانیت سے متعلق ہے اور مولانا محمد ادریس داہری نے سندھی ترجمہ کیا ہے)، البدعہ المرعیۃ للوزن الشرعیۃ (فارسی منظوم) فقہ کے موضوع پر، تبیان انبیہ فارسیہ (فارسی گرامر کے متعلق) اور خطبہ سندھی (جمعہ و عیدین کے خطبات سندھی ابیات پر مشتمل ہے) شامل ہیں۔

مخدوم ابو الحسن ڈاہری 21ربیع الاول8111ھ بمطاق8اگست1776ء کو رحلت فرما گئے ۔ آپ کی تدفین دوڑ (ضلع نوابشاہ، سندھ) کے نزدیک دیہہ نصرت69 میں ہوئی ۔ان کی تصنیف میں ینابیع الحیاۃ الابدیہ فی طریق الطلاب النقشبندیہ کے ابتدائی حصہ پر کام کر کے ڈاکٹر ابو الفتح محمد صغیر الدین (سابق چیئرمین شعبۂ اسلامک کلچر سندھ یونیورسٹی جامشورو) نے ۱۹۷۱ء کو ڈاکٹر عبد الواحد ہالیپوتہ کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر غلام محمد داہری نے مخدوم ابو الحسن کی کتاب سراج المصلی پر ۱۹۹۳ء کو سندھ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔