ایک شاعر، ایک شعر: آنکھیں جو اٹھائے تو محبت کا گماں ہو...

April 01, 2020

(جاں نثاراختر)

آنکھیں جو اٹھائے تو محبت کا گماں ہو

نظروں کو جھکائے تو شکایت سی لگے ہے

…٭…٭…٭…

(شیخ ابراہیم ذوقؔ)

آدمیت اور شے ہے علم ہے کچھ اور شے

کتنا طوطے کو پڑھایا پر وہ حیواں ہی رہا

…٭…٭…٭…

( ندا فاضلی)

ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھی

اور وہ سمجھے نہیں یہ خامشی کیا چیز ہے

…٭…٭…٭…

(جون ایلیا)

بولتے کیوں نہیں مرے حق میں

آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

…٭…٭…٭…

(منیر نیازی)

میں تو منیرؔ آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا

یہ چہرہ کچھ اور طرح تھا پہلے کسی زمانے میں

…٭…٭…٭…

(حفیظ جالندھری)

خاموش ہوگئیں جو امنگیں شباب کی

پھر جرأت گناہ نہ کی ہم بھی چپ رہے

…٭…٭…٭…

(ادا جعفری)

میں آندھیوں کے پاس تلاش صبا میں ہوں

تم مجھ سے پوچھتے ہو مرا حوصلہ ہے کیا