آزاد کشمیر میں کورونا متاثرہ افراد مالی امداد کے منتظر

May 21, 2020

آزادکشمیر میں کروناوائرس کی وبا کو روکنے کے لئے وزیراعظم آزادکشمیر نے وسط مارچ میں جو سخت اقدامات کیے تھے اس کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مکمل لاک ڈائون کی وجہ سے ان دو ماہ میں پورے آزادکشمیر میں کروناوائرس کا شکار مریضوں کی تعداد تادم تحریر 108 مریض کروناوائرس کا شکار ہوئے اور ان دو ماہ میں قدرت کی کمال مہربانی سے کوئی موت نہ ہوئی سوائے ایک شخص کے جس کی عمر 85 برس تھی جب 25اپریل کو آزادکشمیر میں کروناوائرس کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈائون میں نرمی کی گئی کاروباری ادارے دکانات اور دیگر ادارے کھولنے کی اجازت دی گئی۔

اس وقت آزادکشمیر میں کروناوائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد چالیس سے کم تھی مگر ان تین ہفتوں میں لاک ڈائون میں نرمی کی وجہ سے کروناوائرس کے متاثرہ مریضوں کی تعداد 108 تک پہنچ گئی ہے جب لاک ڈائون کی ضرورت تھی اس وقت لاک ڈائون ختم کر دیا گیا ہے پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں خواتین و مرد جن میں بچے بھی شامل ہیں نے واپس آزادکشمیر کا رخ کر دیا ہے۔

اس وقت آزادکشمیر کے تمام بڑے بڑے شہروں میں پورے ملک سے آئے ہوئے ہزاروں خواتین ومرد یہاں مختلف کام کر رہے ہیں۔ آزادکشمیر میں داخلے کے وقت ان سے کوئی باز پرس نہیں کی گئی انٹری پوائنٹس سے داخل ہوئے مگر کسی نے نہیں روکا جو 108مریض کرونا کا شکار ہوئے ان کو یہ مرض آزادکشمیر میں نہیں لگا بلکہ وہ بیرون ملک یا پاکستان سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے لگا۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر لاک ڈائون مزید کچھ عرصہ جاری رہتا تو شاید یہ نوبت نہ آتی۔

یہاں کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان جو بار بار یہ اعلان کر رہے ہیں کہ امریکہ اور دیگر ممالک جہاں کروناوائرس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ہیں وہاں پر لاک ڈائون نہیں لگایا گیا اور نہ ہی ٹرانسپورٹ بند کی گئی پاکستان میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش اور لاک ڈائون کا کیا جواز ہے ان سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس قدر اموات نہیں ہوئی ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ لاک ڈائون لگایا گیا تھا۔

امریکہ دیگر ممالک میں اسی لیے اموات ہوئی ہیں کہ لاک ڈائون نہیں لگایا گیا جس کی وجہ سے وبا تیزی سے پھیلی۔ آزادکشمیر میں احتیاطی تدابیر کی شرائط پر عملدرآمد کرنے کی یقین دہانی کی وجہ مساجد میں اجتماعات اور کاروباری ادارے کھولے گے تھے مگر ان حفاظتی تدابیر پر کوئی بھی عمل نہیں ہو رہا ہے جس باعث یہ اندیشہ پیدا ہو گیا ہے کہ ایک تو پاکستان سے آئے ہوئے ہزاروں لوگوں کی تعداد اور دوسرا حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد نہ ہونا آنے والے دنوں میں وبا تیزی سے پھیل سکتی ہے ۔

پاکستان کی طرح آزادکشمیر میں بھی کروناوائرس کی وجہ سے متاثر ہونے والے دیہاڑی دار مزدوروں ودیگر متاثر افراد کے لئے مالی امداد کے لئے بارہ ہزار روپے فی کس دینے کا اعلان ہوا حکومت آزادکشمیر نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے متاثرہ افراد کی رجسٹریشن کروائی، ہر یونین کونسل میں ایک سروے ٹیم جس میں دیہہ کا پٹواری یونین کونسل کا سیکرٹری اور ایک ٹیچر شامل تھا نے دن رات ایک کرکے متاثرہ لوگوں کی فہرستیں تیار کرکے رجسٹریشن کے لئے مجاز اتھارٹی کو ارسال کی تھیں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے دیئے گئے ٹیلی فون نمبر 8171پر بھی متاثرہ لوگوں نے رجسٹریشن کروائی یہ عمل 19اپریل تک مکمل ہو گیا تھا اور رجسٹریشن کروانے والوں کو کہا گیا تھا کہ نادرہ سے ان کی چھان بین جاری ہے جلد ان کے دیئے گئے ٹیلی فون نمبرات پر پیغامات جاری کئے جائیں گے اس وقت تک آزادکشمیر میں جن عورتوں اور مردوں کو بارہ بارہ ہزار روپے کی ادائیگی کی گئی ہے وہ لوگ ہیں جو قبل ازیں بے نظیر انکم سپورٹس پروگرام اور انصاف احساس پروگرام میں رجسٹرڈ تھے ان کو دو ہزار روپے ماہانہ ملا کرتا تھا۔

کروناوائرس کی وجہ سے ان کا معاوضہ بڑھا کر تین ہزار کر دیا گیا تھا اور اس طرح چار ماہ کا اکٹھا معاوضہ بارہ ہزار روپے دے دیا گیا ہے مگر کرونا کی وجہ سے جس دن سے لاک ڈائون لگایا گیا اور جو لوگ متاثر ہوئے جن کی فہرستیں مجاز اتھارٹی کو بروقت ارسال کردی گئی تھی ان میں سے کسی ایک کو بھی اس وقت تک اس مد میں کوئی ادائیگی نہیں ہوئی۔ ان متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ اگر ادائیگی نہیں کرنا تھی تو فہرستیں کس لیے بنوائی گئیں اور روزانہ ٹی وی اور ریڈیو پر کس لئے اعلانات کیے جارہے ہیں کہ ہم نے لوگوں کو اربوں روپے دے دیئے ہیں۔

حکومت آزادکشمیر نے وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر کی خصوصی ہدایت پر پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کی وجہ سے متاثر ہونیوالے ڈرائیوز کنٹرکٹرز ٹیکسی ڈرائیور رکشہ ڈرائیور اور بابر کو ریلیف پیکیج دینے کے لئے اعلان کیا اور تمام انتظامیہ کو ہدایت جاری کی وہ چار مئی تک یہ فہرستیں مکمل کرکے اپنے اپنے ضلع کے ڈپٹی کمشنر کی وساطت سے حکومت کو ارسال کریں۔ تاکہ ان متاثرہ لوگوں کو عید سے قبل یہ مالی امداد دی جاسکے تاکہ وہ بھی اپنے بچوں کو عید کی خوشیوں میں شامل کر سکیں۔ مگر اب جبکہ عیدالفطر میں ایک ہفتے سے کم دن رہ گئے ہیں اس وقت تک اس حکم نامے پر بھی کسی جگہ عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ جب ذمہ داران سے پوچھا جاتا ہے تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ وہ ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔

متاثرہ لوگوں کی فہرستوں کو آخری شکل دی جارہی ہے۔ دو ماہ میں اگر یہ ڈیٹا اکٹھا نہیں ہو سکا اور فہرستوں کو آخری شکل نہیں دی جا سکی تو اب کیا ہو گا یہ بھی حکومت آزادکشمیر کا ایک بہانہ ہے حکومت آزادکشمیر اس وقت تک کروناوائرس سے متاثرہ لوگوں کو کوئی ریلیف فراہم نہ کر سکی۔ حکومت کے وزراء اور ممبران اسمبلی نے یہ زور دے رکھا ہے کہ ترقیاتی فنڈز واگزار کیے جائیں ،تاکہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام کروانے کا جھانسہ دیں کیونکہ یہ الیکشن کا سال بھی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت تمام تر ترقیاتی فنڈز کو فوری طور پر ریلیف فنڈز میں منتقل کرکے متاثرہ لوگوں کی بحالی کے لئے عملی اقدامات کرتی مگر صد افسوس ہے کہ آزادکشمیر کی منتخب حکومت اس اہم مسئلہ کی طرف توجہ نہ دے سکی۔

صحافیوں اور اخبار فروشوں کی فہرستیں مانگی گئی تھیں جو بر وقت مجاز اتھارٹی کو ارسال کی گئی مگر تادم تحریر وہ نام فہرستوں میں ہی ہیں اس حوالے سے بھی کوئی عملی اقدامات نہ کیے گئے ۔آزادکشمیر پبلک سروس کمیشن کی تشکیل نوکر دی گئی ہے۔ سابق پبلک سروس کمیشن اپنی آئینی مدت پوری کرکے چوبیس دسمبر 2019ء کو تحلیل ہوا تھا بالآخر چار ماہ کی تاخیر کے بعد پبلک سروس کمیشن کی تشکیل ہو گئی ہے ۔