ملا نصير الدين کی پُر لطف باتیں

May 24, 2020

ملا نصير الدين اور مرغی ​

ايک دفعہ ملا نصير الدين نے ديکھا کہ بازار میں ايک جگہ بھيڑ لگی ہوئی ہے اور طوطے کا مول تول ہورہا ہے۔ ديکھتے ہی ديکھتے وہ طوطا مہنگے داموں فروخت ہوگيا ۔ملا نے جانوروں اور پرندوں کي يہ آؤ بھگت ديکھی تو دوسرے دن اپنی مرغی لے کر اسی بازار میں جا کھڑے ہوئے ۔کسی نے ان کی مرغی کی قيمت سو سوا سو سے زيادہ نہ لگائی۔ ملا ناراض ہوگئے ۔ بلند آواز میں کہنے لگے ،’’ " کل ايک معمولی قدروقيمت اور ہلکے وزن کا طوطا ميری مرغی سے کئی گنا زيادہ قيمت ميں خريدا گيا اور ميری مرغی کی يہ بے توقيری؟ "‘‘

کسي نے کہا’’ملا جی وہ طوطا بولتا تھا‘‘۔

ملا جی نے جھٹ جواب دیا ” تو کيا ہوا،۔ ميری مرغی کی خوبی یہ ہے کہ یہ سوچتی ہے‘‘

ایک سیر گوشت

ایک دن ملا نصیر الدین بازار سے ایک سیر گوشت لائے اور ایک دوست کو کھانے پر بلایا۔جب کھانا شروع کیا تو پلیٹ میںگوشت کا ایک ٹکڑا بھی موجود نہیں تھا۔ بیوی سے پوچھنے پر پتہ چلا کہ گوشت بلی نے کھا لیاہے۔ بلی سامنے ہی موجودتھی۔ ملا نےبلی پکڑی اور ترازو میں ڈال کر بلی کا وزن کیا تو بلی ایک سیر

نکلی۔ ملا کو غصہ آیا اور بیوی سے کہنے لگے،’’ بیگم ایک سیر بلی ہےتو گوشت کہاں ہے اور ایک سیر گوشت ہے تو بلی کہاں ہے۔

فیس

ملا نصیر الدین ایک دفعہ ایک استاد سےموسیقی سیکھنے گئے تو پوچھا،’’آپ کی فیس کتنی ہے۔‘‘

استاد نے جواب دیا،’’پہلے مہینے کی تین دینار اور پھر ہر مہینے ایک دینار۔‘‘

ملا بولے،’’اچھا تو پھر میرا نام لکھ لیں میں دوسرے مہینے سے آؤں گا۔‘‘