خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات

July 19, 2020

ڈگری سب ڈو یژن کے علاقوں ڈگری،ٹنڈو جان محمد،جھڈو، نوکوٹ،میرواہ گورچانی اورکوٹ غلام محمد سمیت دیگر شہروں اور دیہات میں خود کشی کے واقعات میں حالیہ دنوں میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے۔ کو ئی دن ایسا نہیں۔ جس دن خود کشی کا کوئی نہ کوئی واقعہ رپورٹ نہ ہوتا ہو۔ خود کشی کا ایک واقعہ ڈگری سب ڈویژن کے تعلقہ کے جی ایم کے گاؤں قاسم بھرگڑی ڈاجیرو موری میں پیش آیا۔جہاں 20 سالہ شادی شدہ لڑکی نے خودکشی کر لی۔ بتایا جاتا ہے کہ میرو کولہی کی بیس سالہ بیوی نے زمین پر زرعی دوائی پی کر خودکشی کی کوشش کی۔ جیسے نازک حالت میں فوری طور پر جھڈو کے اسپتال لے جایا گیا۔

حالت مزید خراب ہونے پر میرپورخاص منتقل کیا گیا جہاں زہریلی دوا کا اثر پورے جسم میں پھیل جانے کے سبب وہ ہلاک ہوگئی۔ جس کی لاش کو کوٹ غلام محمد لایا گیا۔ تعلقہ اسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔ایک اور واقعے میں کوٹ غلام محمد تھانے کے ایس ایچ او فرمان علی اگھیم نے کارروائی کرتے ہوئے چندروز قبل گاؤ ں محمد سلیم آرائیں دیھ 302 میں گھر میں تشدد کرکے خاتون کو قتل کے بعد خودکشی کا ڈراما کرنے والے خاتون کے شوھر نوو کو لھی اور اسکے والد ڈیوو کولھی کو گرفتار کرلیا ہے۔

مبینہ مقتولہ کملی کولھی کے بھائ ڈیوجی کی فریاد پر دفعہ 302کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ڈگری میں موٹر سائیکل چوری کی پانچویں وار دات میں نامعلوم چور ایک اور نئی مو ٹر سائیکل چوری کر کے لے گئے۔ تاحال ڈگری پولیس کسی ایک وار دات کا بھی سراغ نہیں لگا سکی ہے۔ جس کے باعث اب شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں اور مو ٹر سائیکلوں کی چوری کی وارداتوں کے آگے ڈگری پولیس بے بس نظر آتی ہے

ڈگری سب ڈویژن کے آخری بیراجی شہر نو کوٹ میں گھروں سے فرار ہوکر پریمی جوڑے نے اسلام قبول کرکے بیاہ رچالیا۔ لڑکی کے والد کی مدعیت میں لڑکے سمیت چار افراد پر نوکوٹ تھانے میں اغواء کا مقدمہ درج۔ عدم گرفتاری پر اہلخانہ کا نوکوٹ تھانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ۔ نومسلم لڑکی کی والدہ پر احتجاج کے دوران غشی کے دورے۔ تفصیلات کے مطابق نوکوٹ تھانے کی حدود 16 میل موری سے گزشتہ شب غیر مسلم پریمی جوڑا اپنے گھروں سے فرار ہوکر لڑکی مومل بھیل اور لڑکے جگو کولہی نے پیر ایوب جان سرہندی کے ہاتھوں پر اسلام قبول کرلیا ۔جن کے اسلامی نام ابوبکر اور مریم رکھے گئے۔ جبکہ پریمی جوڑے نے اسلامی اقدار کے مطابق نکاح بھی کرلیا۔

جبکہ نومسلمہ کے والد مولو بھیل نے نوکوٹ تھانے پر نومسلم نوجوان ابوبکر اور تین سہولتکاروں پر اغواء کا مقدمہ درج کروادیا ہے۔ دوسری جانب نوکوٹ پولیس کی جانب سے عدم گرفتاری پر والد اور والدہ نے نوکوٹ تھانے کے مرکزی گیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اورتھانے کے دروازے کو بند کرکے دھرنا دیا۔ احتجاج کے دوران نو مسلمہ لڑکی مریم کی والدہ کو غشی کے دورے پڑنے لگے۔

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ لڑکی کو بازیاب کرواکر لڑکے اور سہولت کاروں کو گرفتار کیا جائے۔ بعد ازاں ایس ایچ او نوکوٹ ایاز احمد بھٹی کی جانب سے مبینہ اغواء کار اور سہولت کاروں کو گرفتار کرکے قانونی کاروائی مکمل کرنے کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین پُر امن طور پر منتشر ہوگئے۔ایک اور واقعے میں نوکوٹ کےہی قریب واقع گائوں سے ایک ماہ قبل اغواء ہونے ہونے والی شادی شدہ خاتون کوپولیس نے بازیاب کرالیا۔

اس واقعے میں ایک اغواء کار گرفتارکرلیا گیا جب کہ .دو فرار ہوگئے . تفصیلات کے مطابق نوکوٹ کے قریب گائوں 17 واٹر سے کچھ ماہ قبل اپنے شوہر سے کورٹ کے ذریعےخلع لینے کے بعد ایک نو مسلم شخص سے پسند کی شادی کے لیے گھر سے نکلنے والی 28 سالہ خاتون عاصمہ کوثر کو اپنے رشتہ داروں کے پاس جاتے ہوئے نا معلوم مسلح افراد نے اغواء کرلیا تھا۔

گزشتہ شب نوکوٹ کے قریب 13 میل موری کے گائوں کے ایک گھر میں خاتون کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر نوکوٹ اور نفیس نگر پولیس نے مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے اغواء شدہ خاتون کو بازیاب کروالیا ۔ کاروائی کے دوران ایک اغواء کار کوبھی گرفتار کرلیاگیا۔ جبکہ دو افراد فرار ہوگئے .مغوی خاتون کو نوکوٹ تھانے میں منتقل کرنے کے بعد بازیاب ہونے والی خاتون عاصمہ کوثر نے مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک ماہ قبل تین مسلح افراد نے اغواء کرکے بچہ بند کے گائوں میں قید کر رکھا تھا۔

جہاں مجھ پر تشدد کرتے تھے .اور کسی سے بھی ملنے نہیں دیتے تھے. گزشتہ رات مجھ سے شادی کی زبردستی حامی بھرانے کے لیے لے کر آئے. جہاں مجھے گائوں کے لوگوں کی مدد سے نوکوٹ پولیس نے بازیاب کروایا. اور میں اب چاہتی ہوں کہ میری شادی میری مرضی کے مطابق کرائی جائے. نوکوٹ پولیس کے مطابق خاتون کو ایڈیشنل سیشن جج میرپورخاص کی عدالت میں پیش کیا جائے گا ، اور جو عدالت فیصلہ کرے گی۔ پولیس اس پر عمل کرے گی۔