محافظ کو بھی مسیحا کی ضرورت پڑگئی

July 22, 2020

کبھی کبھی زندگی ایسے دوراہے پر لے آتی ہے کہ کسی محافظ کو بھی مسیحا کی ضرورت پڑجاتی ہے۔

کراچی میں ایک ایسے ہی کورٹ پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل ہیں جو خود اپنی خوشیوں کی حفاظت نہیں کر پارہے ہیں۔

وردی کے پیچھے نظر آنے والے مضبوط انسان آخر کو ایک باپ بھی ہوتے ہیں، جو اپنے بچوں کی ذرا سی تکلیف پر تڑپ جاتے ہیں۔

کورٹ پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل سعید خان کا 6 سالہ بیٹا توصیف خون کی ایک ایسی پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہے، جس نے سارے گھر کی خوشیوں کو گہنا ڈالا ہے۔

کم وسائل کے باوجود سعید نے ہر شہر کے ہر اس اسپتال گیا، جہاں توصیف کے علاج کی امید نظر آئی، بے حسی یہ کہ محکمہ پولیس کے فرائض جس کے لئے سپاہی زندگی کی بازی لگادیتے ہیں وہاں سے بیٹے کے علاج کے لئے ناکافی رقم بھی کورٹ کچہری کے چکر کاٹنے کے بعد ملی۔

معمولی سی تعلیم والے سعید نے انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر کے ڈاکٹرز سے رابطہ کیا اور بالآخر ترکی کے ایک اسپتال نے اسے علاج میں کامیابی کی 80 سے 90 فیصد کامیابی کی امید دلائی ہے۔

سعید خان کے مطابق علاج پر 1 کروڑ30 لاکھ کا خرچ ہے جو میری 38 ہزار کی تنخواہ میں ممکن نہیں۔

بیماری سے کمزور ہوتا توصیف زندگی کے رنگوں سے دور ہوتا جارہا ہے، خواہش ہے کہ اگر زندگی کی شمع جلتی رہی تو بڑا ہوکر درد کشا بنوں گا۔

خون کی اس پیچیدہ بیماری کا علاج پاکستان میں فی الحال نہیں کیا جارہا ہے، دوسری طرف توصیف نے کہا کہ میں بڑا ہوکر ڈاکٹر طاہر شمسی بنوں گا۔

سادہ سا دِکھنے والا یہ پولیس والا غربت سے پہلے ہی جنگ کررہا تھا لیکن بیٹے کی تکلیف نے اسے انتہائی مجبور کردیا ہے۔

سنتے آئے ہیں کہ ’پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی‘، بس دیکھنا یہ ہے کہ اگر پولیس والے پر کڑا وقت آجائے تو اللّٰہ تعالیٰ اس کی مدد کا ذریعہ کسے بناتا ہے، یقیناً مایوسی کفر ہے۔