موٹروے سفر کیلئے غیر محفوظ

September 20, 2020

وٹر وے ایک محفوظ شاہ راہ سمجھی جاتی ہے جہاں تیز رفتار گاڑیوں میں جدید وسائل اور ہتھیاروں سے لیس موٹر وے پولیس مسلسل گشت کرتی ہے ۔لیکن اب یہ شاہ راہ بھی غیر محفوظ ہوتی جارہی ہے اورکراچی سےبالائی علاقوں کی طرف جانے والے لوگ اس پر سفر کرتے ہوئےگھبرانے لگے ہیں۔ حال ہی میں موٹر وے پرعازم سفر، ایک خاتون کے ساتھ پنجاب کے علاقےگجر پورہ کے قریب اجتماعی زیادتی کے واقعہ کے بعدلوگ بالخصوص خواتین اس شاہ راہ پرکراچی سے حیدرآباد تک بھی سفر کرتے ہوئےخوف کھانے لگی ہیں ۔

ڈاکو اور اغوا کار گروہوں کی کارروائیاں روزمرہ کا معمول بن گئی ہیں۔ حال ہی میں سکھرکے قریب موٹر وے پر سفر کرنے والے دو افراد کے اغوا نےموٹر وے اور علاقہ پولیس کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کردیے ہیں۔ سندھ کے عوام کو آئی جی سندھ مشتاق مہر کی تعیناتی کے بعد امن و امان کی فضاء خاص طور پر اغواء برائے تاوان سمیت دیگر جرائم کی روک تھام کے حوالے سے جو توقعات تھیں وہ اب تک پوری نہیں ہوسکی ہیں۔ سابق آئی جی اے ڈی خواجہ کی حکمت عملی سے صوبے میں ڈکیتیوں، لوٹ مار اوراغواء برائے تاوان جیسی سنگین وارداتوں کا بڑی حد تک خاتمہ ہوگیا تھا۔

انہوں نے شاہراہوں کو محفوظ بنانے کے ساتھ تمام اضلاع کے شہری و دیہی علاقوں میں مثالی امن قائم کیا۔کچھ عرصے سے صورت حال دوبارہ مخدوش ہوگئی ہےاور لوگ سورج غروب ہونے کے بعد موٹر وے سمیت دیگر شاہ راہوں پر سفر سے گریز کرتے ہیں۔ کچھ عرصے سے سکھر سمیت سندھ کے بالائی علاقوں میں ڈاکو اور اغواکار جب کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز ہوش ربا حد تک بڑھ گئے ہیں اور وہاں ڈکیتی مزاحمت پر قتل معمولی بات ہے ۔کچے کے علاقے میں ڈاکواور اغوا کاروں کے مختلف گروہ جدید اسلحے کے ساتھ منظم ہوکر پولیس کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں جب کہ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

سکھر و لاڑکانہ ڈویژن میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی اظہار تشویش کرچکے ہیں مگر پولیس کی جانب سے صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے خاطر خواہ اقدامات دکھائی نہیں دئیے۔ سکھر میںاغوا برائے تاوان کے ساتھ چوری، ڈکیتی، لوٹ مار، اسٹریٹ کرائمزکی وارداتیں بھی بڑھتی جارہی ہیں۔

ضلع سکھر سے 2خواتین سمیت 6افراد کو اغوا کیا گیا جب کہ ایک ماہ کے دوران 20 سے 25 موٹر سائیکلیں چھینی یا چوری کی گئیں۔ آئے روز شہری موبائل فون اور دیگر قیمتی اشیاء سے محرم کردیئے جاتے ہیں۔ان تمام جرائم کا آئی جی سندھ نے تاحال کوئی نوٹس نہیں لیا ۔ضلع سکھر کے نزدیک موٹر وے پر مسلح ڈاکوؤں کے ہاتھوں مسلم لیگ فنکشنل سانگھڑ کے رہنما اور ان کے ساتھی کے اغواء کو ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن پولیس مغویوں کو بازیاب کرانے میں ناکام رہی ہے۔

ضلع سکھر سے 2 خواتین سمیت 6 افراد کو اغوا کیا گیا ۔ سانگھڑ سے ناران، کاغان کی طرف جانے والے مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما رفیق چاکرانی اور ان کے ساتھی کے اغوا کے بعد مغویوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے صوبائی رہنما سید شفقت شاہ کا کہنا ہے کہ مغویوں کی بازیابی کے سلسلے میں انہوں نے ایڈیشنل آئی جی سے بھی ملاقات کی تھی لیکن تاحال ااس سلسلے میں کئی پیش رفت نہیں کی گئی۔

سول سوسائٹی کااس صورت حال کے بارے کا کہنا ہے کہ اغواسمیت دیگر جرائم کی شرح میں اضافہ، پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، ماضی میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کی بیخ کنی کردی گئی تھی لیکن اب دوبارہ اغواکاروں کے گروہ فعال ہوگئے ہیں۔ انہوں نے آئی جی سندھ ودیگراعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ سکھر میں امن و امان کی خراب صورتحال کا نوٹس لیاجائے اور مغویوں کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔