ایران کے زمینی راستے سے ایل پی جی گیس کی درآمد پر عائد ڈیوٹی واپس لی جائے

June 01, 2021

عرفان کھوکھر

ج۔م

ملک میں یوں تو ایندھن فراہم کر نے کے متعد ذرائع ہیں لیکن چونکہ وقت کے ساتھ بجلی گیس فرنس آئل مہنگا ہوتا جارہا ہے ۔ لکڑیاں اور کوئلے کی گھروں تک فراہمی ایک مشکل کام ہے ان حالات میں ا یل پی جی کی بطور ایندھن صارفین کو مناسب قیمت پر دستیابی اور فراہمی ایک نعمت سے کم نہیں ہے یہ کھانا پکانے، ہوٹل، تندوروں اور ٹرانسپورٹ کا ا ہم ترین ایندھن بن چکا ہے افسوس حکومتوں نے اس سیکٹر پر توجہ نہیں دی کاروباری افراد کی اپنی کا وشوں سے کام چلایا جارہا ہے۔

حکومت نے کوئی ڈھانچہ یا میکنزم نہیں دیا کہ باقاعدہ صنعت کی شکل ااختیار کر جاتی سالوں سے ہم اس سیکٹر سے وابستہ افراد کے شکوے سنتے آرہے ہیں اور اس سیکٹر کے لئے ایل پی جی کاروبار سے وابستہ عرفان کھوکھر کی بڑی خدمات ہیں اور ایل پی جی ڈیلرز ایسوسی ایشن پاکستان کے فا ئونڈر چیئرمین بھی ہیں۔

آج کل بجٹ اوروزارت پٹرولیم کی طرف سے ایل پی جی کی پالیسی بنانے کے حوالے سے خبریںسر گرم ہیں۔اس حوالے سے ہم نے فائونڈر چیئرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن پاکستان عرفان کھوکھر سے بات چیت کی کہ ایل پی جی کیوں مہنگی ہونے جارہی ہے اور سٹیک ہولڈرز نے کیوں ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے مشاورت کا عمل کیا ممکن نہیں ،ہڑتال ہوئی تو عوام کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔

عرفان کھوکھر کہتے ہیں کہ وہ کئی سال سے کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہیں کہ ایل پی جی شعبہ ترقی کرے اس میں مشکلات کم کر کے عوام کو سستا ایندھن ملتا رہے تاہم موجودہ حالات میں مشاورت کے بنا فیصلے کئے جارہے ہیں جن کا نقصان زیادہ اور فا ئدہ کم ہو گا ۔اگر ان کو نہ روکا گیا تو صارفین مارے جائیں گے۔ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ہم نے آواز ہمیشہ اٹھائی ہے اب بھی متحرک ہو چکے ہیں پیرکے روز ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے کر لئے گیے ہیں اور ان پر عمل بھی کریں گے پیچھے نہیں ہٹیں گے حکومت کو ہماری بات ماننی ہو گی دلیل سے ثابت کریں گے ،

عرفان کھوکھر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک ایران سرحد پر زمینی راستے ایل پی جی گیس کی درآمد پر نئے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ واپس لے کر سمندر کے راستے گیس امپورٹ کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے. انہوں نے کہا کہ پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ایل پی جی پالیسی 2021 کے تحت ایک منظم منصوبے کے تحت ایران سے زمینی راستے کے ذریعے ایل پی جی گیس کی درآمدات روکنے کی کوشش کی جارہی ہے اور سمندر سے چند ٹیکسز کی چھوٹ پر ایل پی جی گیس امپورٹ کرنا ہے۔

جس کا مقصد ایک بااثر مافیا کو فائدہ پہنچانا ہے. انہوں نے کہا کہ زمینی راستے سے ایل پی جی کی درآمدات سے نہ صرف لاکھوں خاندانوں بلکہ حکومت بلوچستان کو بھی اربوں روپے کا فائدہ مل رہا ہے جسے بند کرکے لوگوں کو نان شبینہ کا محتاج بنانے اور عوام کو سستی ایل پی جی کی فراہمی بند کرنے کی سازش کی جارہی ہے جو قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے. انہوں نے کہا کہ تفتان سرحد پر 75 فیصد کاروبار ایل پی جی کی درآمد سے وابستہ ہے جسے بند کرنا بلوچستان کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے.

پیر کے روز لاہور میں ہنگامی اجلاس میں ملک بھر سے ایل پی جی ڈیلرز نے شرکت کی اور اس میں اہم فیصلے کئے گئے جس میں وزارت پٹرولیم کی طرف سے ایل پی جی پالیسی کے حوالے سے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئےایک ماہ کا نوٹس دیتے ہوئے ہڑتال کا اعلان کیا گیا عرفان کھوکھر کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم پرغیر معینہ مدت کے لئےہڑتال ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر قیمت بڑھتی ہے تو کاروبار نہیں چل پائے گا عوام مہنگائی سے پہلے تنگ ہیں ایل پی جی کا بوجھ برداشت نہیں کر پائیں گے.انھوں نے کہا کہ ہم کئی بار حکومتی اداروں کو کہہ چکے ہیں کہ گوجروانوالہ سمیت کئی اضلاع میں غیر معیاری سلنڈر بنتے ہیں جن سےاب تک ساڑھے سات ہزار قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں ہم شور مچا مچا کر تھک گئے لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ،ہمارے ساتھ انتظامیہ میکنزم بنائےتاکہ ہم جعلی سلنڈروں کے کاروبار کو ختم کروائیں ،جبکہ ایل پی جی کے کاروبار میں پولیس کی مداخلت بند کی جائے۔

عرفان کھوکھر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایل پی جی صنعت کو ٹیکس فری قراردیا جائے لوکل پیدا ہونے والی ایل پی جی تمام کمپنیوں میں بغیر سگنیچربونس مساوی تقسیم کی جائے ،او جی ڈی سی ایل اور دیگر ایل پی جی پروڈیوسرز کے پاس سگنیچر بونس کی مد میں غیر قانونی طور پر جمع شدہ اربوں روپے فوری واپس کئے جائیں ،تفتان بارڈر اور 250 پاک ایران بارڈر سے ایل پی جی امپورٹ بند ہونے سے بلو چستان کو سالانہ 3 ارب کا نقصان ہو گا۔

انھوں نے کہا بلوچستان کے لاکھوں افراد کو بے روز گار اور پاکستان کے غریب ایل پی جی صارفین کو سستی ایل پی جی سے محروم کرنے کی سازش تیار کی جارہی ہے اجلاس میں انھوں نے تمام ڈیلرز کی طرف سے ہڑتال کا اعلان کیا اور ایک ماہ میں پٹرولیم منسٹری نے غلط فیصلے واپس نہ لئے تو اس سے گیس مزید مہنگی ہو گی کیونکہ زمینی راستے گیس کی قلت سے قیمت 90 روپے سے 110 روپے کلو پنجاب میں ہو چکی ہے مزید بڑھنے کا امکان ہے اگر 140 روپے گیس ملے گی تو غریب آدمی کہاں جائے گا وزیر اعظم عمران خان اس کا نوٹس لیں۔