ہردم رواں ہے زندگی!

September 19, 2021

وطن عزیز پاکستان میں عام آدمی کے مسائل آئے روز بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ دن بدن بڑھتی ہوئی ہوشربا مہنگائی اور غربت نے سرکاری و پرائیویٹ ملازمین، تھوڑی آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی ہے جس کا عملی مظاہرہ ہمیں کچھ عرصے سے اسلام آباد سمیت ملک بھر میں مسلسل ہر شعبہ زندگی کے احتجاج کی صورت میں دکھائی دے رہا ہے۔ لمحہ فکریہ یہ ہے کہ مرکز اور صوبوں میں موجود حکومتیں اپنی ذمہ داری کو محسوس نہیں کر رہیں۔ اسلام آباد میں چارماہ کا دھرنا دینے والی تحریک انصاف کی حکومت سے سرکاری ملازمین کا صرف ایک دن کا احتجاج بھی برداشت نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف ہر طبقہ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہے۔ہمارے حکمرانوں کو ﷲ کا خوف کرنا چاہیے اور مہنگائی کو ختم کرکے عام آدمی کو ریلیف دینا چاہئے۔اب تک یہ ثابت ہوا ہے کہ ماضی کی حکومتیں اور موجودہ حکومت پاکستان میں عام آدمی کا معیارِ زندگی بہتر نہیں کرسکی۔ غریب عوام کے مسائل میں کئی گنااضافہ ہوچکاہے۔ آج میں نے اپنے کالم میں پاکستان میں مزدوروں کی نمائندگی کرنے والی ایک بے لوث شخصیت کا بھی ذکر کرنا ہے کہ جس نے ہمیشہ ملک بھر میں مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔انھوں نے امانت ودیانت کے ساتھ اپنے فرائض کو بخوبی نبھایا۔ ہمارے ہاں ایسے مخلص افراد اب خال خال ہی دکھائی دیتے ہیں۔ زندگی ہردم رواں دواں ہے۔ریلوے کے مزدور رہنما شیخ محمد انور کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ میرے سامنے ان کی حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب’’ ہر دم رواں ہے زندگی‘‘ موجود ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے بڑے خوبصورت انداز میں پاکستان ریلویز کو درپیش مسائل کا ذکر کیا ہے وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی اور ریلوے کے دیگر اعلیٰ حکام اگراس کتاب کا بغور مطالعہ کرلیں تو وہ ریلوے کے شعبے کو بہتر بنا سکتے ہیں کیونکہ شیخ انورکی ساری زندگی بطور مزدور رہنما ریلوے گزری ہے وہ خود ایک تحریک اور ریلوے کے ماضی اور حال کے متعلق چلتی پھرتی کتاب ہیں۔ ان کی نئی کتاب میں پاکستان کی تاریخ بھی ہے، سفر نامہ کا لطف بھی ہے اور دلنشیں انداز میں پاکستان ریلوے کو درپیش مسائل اور ان کا حل بھی بتایا گیا ہے۔ اس کتاب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق سمیت کئی ممتاز رہنمائوں کے خصوصی پیغامات شامل ہیں۔ پاکستان میں جہاں جہاں ٹرین کی پٹری بچھی ہے وہاں وہاں حافظ سلمان بٹ اور شیخ انور کا نام ریلوے کے حوالے سے نقش ہوچکا ہے۔ حافظ سلمان بٹ تو اس جہاںفانی سے کوچ کرگئے لیکن اب ان کے ساتھ زندگی کے شب و روز گزارنے والے شیخ انور انہی راستوں پر اپنے قائد کی مشعل تھامے ہوئے ہیں۔ میں نے اپنے زمانہ طالب علمی میں پریم یونین میں حافظ سلمان بٹ کے شانہ بشانہ کام کرتے دیکھا۔ یہی وجہ ہے کہ حافظ سلمان بٹ جیسی تقریر کی گھن گرج ان میں بھی نظر آتی ہے۔ ”ہردم رواں ہے زندگی“ ان کی کتاب کا نام ہے۔ اس میں شیخ صاحب نے مختلف موضوعات پر قلم اُٹھایا ہے اور سچی بات یہ ہے کہ خوب لکھا ہے۔ ان کی شخصیت میں پائی جانے والی عاجزی اور انکساری ان کی تحریروں میں بھی دکھائی دیتی ہے۔ دینی و قومی موضوعات سے لے کر ریلوے مزدوروں کے مسائل پر مبنی تحریروں تک، انہوں نے اپنا خونِ دل نچوڑنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی تحریر میں مقصدیت کا رنگ نمایاں ہے۔ ان کے بڑے بھائی اکبر حسین ملک کے ممتاز بینکر تھے۔ شیخ محمد انور ان کی شخصیت سے بے حد متاثر تھے۔ ان کی زندگی پر بھی تحریر اس کتاب میں شامل ہے۔ شیخ صاحب زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلباء میں فعال رہے، بعدازاں حافظ سلمان بٹ کے ساتھ ریلوے مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کرتے رہے۔ اب بھی پریم یونین کے مرکزی صدر کی حیثیت سے اپنے فرائض نبھا رہے ہیں۔

”ہر دم رواں ہے زندگی“ ان کی مسلسل جدوجہد سے عبارت ہے۔ زندگی کے مختلف مراحل میں انہوں نے جن شخصیات کے ساتھ کام کیا ان کا تذکرہ بھی اس کتاب میں موجود ہے۔ شیخ صاحب مزدور لیڈر بھی ہیں اور ایک اچھے لکھاری کی خوبیاں بھی ان میں پائی جاتی ہیں۔ وہ ایک متحرک رہنمااور علم دوست شخصیت ہیں۔ مجھے امید ہے کہ پاکستان کے علمی اور ادبی حلقوں میں ”ہردم رواں ہے زندگی“ کو پذیرائی ملے گی۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا اس حوالے سے اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ شیخ محمد انور ریلوے ملازمین کی تنظیم پریم یونین کے مرکزی صدر ہیں، پڑھنے اور لکھنے کے دلدادہ ہیں۔ کسی نہ کسی اخبار یا رسالے میں اُن کی رشحاتِ قلم دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اُن کے انہی مضامین پر مشتمل مجموعہ آپ کے ہاتھ میں ہے، جس میں سیرت رسولﷺ، اصحاب رسول ﷲﷺ، مشاہیر اسلام، اسلامی تہواروں، قومی ایام، سیروتفریح، ریلوے کے مسائل اور قومی و بین الاقوامی خاص طور پر شامل ہیں۔ یہ ایک مزدور رہنما کے قلمی شاہکار ہیں جن میں اُنہوں نے اپنے جذبوں کی آنچ دوسروں تک منتقل کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ ﷲ ربُ العزت ان کے ان سچے جذبات و احساسات کو حقیقت کا روپ دے اور وطن عزیز وہ حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بن جائے جس کا خواب حضرت قائداعظم محمد علی جناح، حضرت علامہ اقبالؒ اور سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے دیکھا تھا اور جس کی خاطر قیام پاکستان کے وقت لاکھوں مسلمانوں نے تاریخ کی ایک بڑی ہجرت کی اور ہزاروں لاکھوں شہداء کی قربانی دی۔

جب اپنا قافلہ عزم و یقین سے نکلے گا

جہاں سے چاہیں گے رستہ وہیں سے نکلے گا

وطن کی مٹی مجھے ایڑیاں رگڑنے دے

مجھے یقین ہے پانی یہیں سے نکلے گا