کشمیر پر سعودی ثالثی کی پیشکش

September 22, 2021

اسے حرماں نصیبی نہیں تو اور کیا کہا جائے کہ تقسیم ہند کے بعد پاکستان کو ایسا ہمسایہ ملا جس نے نہ صرف یہ کہ پاکستان کو ہنوز دل سے تسلیم نہیں کیابلکہ اس کی شکست و ریخت کا بھی متمنی ہے۔ قیام پاکستان کے فوری بعد بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرلیاتو ولبھ بھائی پٹیل نے یاوہ گوئی کی کہ پاکستان کودوبارہ بھارت میں ضم کرنے تک ہمیں چین سے نہیں بیٹھنا چاہئے۔ اسی پٹیل کے ہندوتوا فلسفے کے مقلد نریندر مودی کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بہیمانہ اور انسانیت سوز اقدامات کو دیکھتے ہوئے یہ سمجھنا دشوار نہیں کہ بھارت اب بھی اپنی دیرینہ روش پر قائم ہے جس کے لئے اسے اب امریکہ اور اسرائیل کی پشت پناہی بھی میسر ہے۔ عالمی حالات اس قدر تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں کہ خدانخواستہ خطہ ایک بار پھر بدامنی کی طرف جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ ان حالات میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پاکستان اور بھارت کےمابین ثالثی کا عندیہ دیا ہے تو اس کی وجہ دونوں ملکوں کے سعودی عرب کے ساتھ بہتر مراسم ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مذاکرات کے لئے بہتر فورمز فراہم کریں گے، درست وقت کاتعین کرنا دونوں ملکوں پر منحصر ہے کہ وہ کب مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کریں۔ا س میں کوئی شک نہیں کہ خطے میں امن و آشتی مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل سے مشروط ہے۔ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہنے پر بے نقاب ہونے پر بھارت عالمی دبائو میں بھی ہے۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہئے کہ ہمسائے تبدیل نہیں کئے جا سکتے، توبہتر یہی ہے کہ اپنی چودھراہٹ کا خواب ترک کرکے پرامن ہمسائیگی کی داغ بیل ڈالی جائے۔ مسائل،مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں اور مقابلہ ہی کرنا ہے تو دونوں ملک اپنے عوام کی غربت ختم کرنے کا مل کر مقابلہ کریں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998