جنوبی پنجاب: پی ٹی آئی دھڑے بندی کا شکار کیوں؟

September 23, 2021

کنٹونمنٹ بورڈ ملتان کے انتخابات میں ملتان سے پی ٹی آئی کی بدترین شکست نے اس کے مقامی عہدے داروں اور ارکان اسمبلی کے درمیان خلیج کومذید گہرا کردیا ہے اورایک دوسرے کے خلاف بیانات اور پریس کانفرنسوں کا سلسلہ جاری ہے ،جن میں شکست کا ذمہ دار مخالف گروپ کو قراردیا جارہا ہے ،یہ اختلافات دراصل اس وقت شروع ہوگئے تھے ،جب ٹکٹوں کی تقسیم کا مرحلہ آیا تھا ،اس وقت جو پارلیمانی بورڈ بنایا گیا تھا ،اس میںشاہ محمود قریشی کے مخالف دھڑے سے تعلق رکھنے والےمتعلقہ حلقے کے رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ کو شامل نہیںکیا گیا تھا۔

جس پر انہوں نے احتجاج کیا اور یہ بات اعلیٰ قیادت کے نوٹس میں لائی گئی ،جس پران کی اشک شوئی کے لئے ٹکٹیں تقسیم کرنے والے بورڈ میں تو انہیں شامل کرلیاگیا ،مگر تمام ٹکٹیں ان کے مطابق شاہ محمود قریشی اور ملک عامرڈوگر کے توسط سے جاری کی گئیں،کنٹونمنٹ بورڈ کی نشستوں پر ہارنے والے بعض ٹکٹ ہولڈروں سعید مونی ،وقار اعوان و دیگرنے پریس کانفرنسوں کے ذریعے ایم این اے احمدحسین ڈیہڑ پر سنگین الزامات لگائے اور کہا کہ انہوں نے پارٹی کے نامزد امیدواروں کو ہروانے کے لئے نہ صرف پیسہ خرچ کیا، بلکہ مخالفین کی سپورٹ بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ احمدحسین ڈیہڑ نے شاہ محمود قریشی اور ملک عامرڈوگر کی مخالفت میں کیا ہے ،جس سے پارٹی کو شدید نقصان پہنچا ہے، دوسری طرف پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنماامجد لغاری نے جوابی پریس کانفرنس میں کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ میں شکست کی اصل وجہ ایم این اے ملک عامرڈوگر اور ان کے بھائی سٹی صدر عدنان ڈوگر ہیں ،جنہوں نےایسے لوگوں کو ٹکٹ جاری کرائے ،جو علاقہ میں بھتہ خوری ، غریب ریڑھی والوں سے کمیشن اور جھوٹے مقدمات درج کرانے میںمشہور تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعید مونی و دیگر کی پریس کانفرنس دراصل ملک عامرڈوگر کے ایماء پر کی گئی ہے ،تاکہ احمدحسین ڈیہڑ پر جھوٹے الزامات لگا کر اپنی شکست پر پردہ ڈالاجاسکے ،ملک عامرڈوگر نے غلط امیدواروں کو نامزد کراکے ان کی بھرپور مہم بھی چلائی ،کینٹ میں ان کے اور ان کے بھائی کی تصویروں سے مزین پینافلیکس بھی بڑی تعداد میں لگائے گئے۔

وہ خود انتخابی مہم چلاتے رہے ،جس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں نوٹس بھی جاری کیا گیا ،ان سب کے باوجود کنٹونمنٹ بورڈ میں پی ٹی آئی کو بدترین شکست ہوئی ہے ،تو انہیں اس کی ذمہ داری قبول کرلینی چاہیئے اور احمدحسین ڈیہڑ پر الزامات لگانے کی بجائے ان پارٹی کارکنوں سے معافی مانگنی چاہہئے ،جن کے مشوروں کو نظرانداز کرکے غلط لوگوں کو ٹکٹ جاری کئے گئے ،یادرہے کہ تحریک انصاف ملتان میں شدید دھڑے بندی کا شکار ہے ، یہ دھڑے بندی اوپرسے نیچے تک موجود ہے ،سب سے بڑا دھڑا شاہ محمود قریشی کی سربراہی میںبنا ہوا ہے ،جبکہ ان کے نیچے ملک عامرڈوگر اور چند ایم پی اے اس دھڑے کا حصہ ہیں ،باقی ارکان اسمبلی جن میں احمد حسین ڈیہڑ بھی شامل ہیں ،ہمیشہ اس دھڑے کے مخالفانہ اقدامات کا نشانہ بننے کی شکایت کرتے نظرآتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں ہرمعاملہ میں پیچھے دھکیلنے کی روش اختیار کی جاتی ہے۔

اس دھڑے بندی کی موجودگی میں تحریک انصاف اگرملتان میں مقبولیت کھوچکی ہے ،تو یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے ،حیران کن امریہ ہے کہ اتنی بڑی شکست کے بعد شاہ محمود قریشی یا ملک عامرڈوگر نے اس شکست کو کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا اور پنے ان امیدواروں کے ذریعے جو انتخابات میں بری طرح شکست کھا گئے ،پریس کانفرنسیں کراکے اپنی ہی جماعت کے مخالف دھڑے پر الزامات لگوا رہے ہیں ،یہ صورتحال رہی ،تو پارٹی مذید عدم مقبولیت اور انتشار کا شکار ہوتی چلی جائے گی، اگر آنے والے دنوں میںبلدیاتی انتخابات ہوتے ہیں ،تو ان کے نتائج بھی کچھ ایسے ہی نکلیں گے۔

جیسے کنٹونمنٹ بورڈ کے نتائج آئے ہیں،اس صورتحال میں پارٹی اپنی مقبولیت کے آسمان سے زمین کی طرف محوسفر ہے اور اس کا نتارا کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں ہوچکا ہے ،یہ وہی شہر ہے ،جہاں سے تحریک انصاف نے تاریخی کامیابی حاصل کی تھی ،آخر تین سال کے عرصہ میں ایسا کیا ہوا ہےکہ پارٹی کونسلر کا انتخاب جیتنے تک کی توفیق سے محروم ہوگئی ہے ،اگر اسلام آباد میں بیٹھی ہوئی پارٹی کی سینئرقیادت نے ملتان میں تحریک انصاف کے معاملات پر توجہ نہ دی اور اسے شاہ محمود قریشی کے رحم وکرم پر چھوڑے رکھا ،تو پھروہ وقت دور نہیں۔

جب تحریک انصاف کے لئےملتان سے کسی ایک نشست کا حصول بھی ناممکن ہوجائے گا ،کوئی ایسا عمل نظر نہیں آتا کہ جس سے تحریک انصاف ملتان کی دھڑے بندی کو ختم کرنے کے لئے کسی نے قدم اٹھایا ہو ،حتی کی وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے بھی ملتان سے منہ موڑ رکھا ہے اور اس کے معاملات پر توجہ دینے کی بجائے وہ اگر ملتان آتے بھی ہیں تو اپنے نجی دورہ کے بعد واپس لاہور چلے جاتے ہیں۔

کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات پنجاب میں بالعموم اور ملتان میں بالخصوص تحریک انصاف کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا گئے ہیں ،مگرسوال یہ ہے کہ اس خطرے کی گھنٹی کو سنے گا کون؟اور اقتدار کے مزے لوٹنے والے ارکان اسمبلی ملتان کو نظرانداز کرکے ایک ایسے تاریک راستے کی طرف جارہے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں وہاں سے انہیں روشنی کا کوئی ایک روزن بھی نظر نہیں آئے گا ۔ بلاول بھٹو زرداری تو اپنے دورہ جنوبی پنجاب میں کسی رکن اسمبلی کو پیپلزپارٹی میں شامل نہیں کراسکے ، تاہم عثمان بزدار کی کوششوں سے مسلم لیگ ن کےمظفرگڑھ سے رکن صوبائی اسمبلی اظہرعباس چانڈیہ تحریک انصاف میں ضرور شامل ہوگئےہیں ۔