• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کنٹرول لائن پر مؤثر نظام کا بھارتی دعویٰ اور دراندازی کے الزامات

Indian Claim Of Effective System At Loc And Allegations Of Infiltration
بھارت نے کنٹرول لائن کے ساتھ اینٹی انفلٹریشن گرڈکا مؤثر نظام قائم کررکھا ہے، اس کے باوجود نئی دہلی کنٹرول لائن پر دراندازی کے الزامات لگاتارہاہے،کنٹرول لائن پر دراندازی کے بھارتی الزامات میں کتنی سچائی ہے کتنا فسانہ؟

ایک جانب بھارت الزامات لگاتا ہے تودوسری جانب کنٹرول لائن پر دراندازی روکنے کے مؤثر نظام کادعویٰ بھی کرتاہے، کنٹرول لائن پر قائم اس نظام کو اینٹی انفلٹریشن گرڈکا نام دیا جاتا ہے۔

کنٹرول لائن پر یہ سیکیورٹی حصار تین سے چار کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے،اینٹی انفلٹریشن گرڈ کے تحت بھارت نے سیکفورٹی کے تین حصار قائم کیے ہیں۔

کنٹرول لائن کے ساتھ پہلی رکاوٹ خاردارتاروں کی باڑ ہے، اس باڑ میں بجلی دوڑ رہی ہے، کوئی پرندہ بھی پرمارے تو جل کر بھسم ہو جائے۔

یہی نہیں،ایل اوسی کے ساتھ تعینات بھارتی فوجیوں کے پاس گراؤنڈ سینسرز اور نائٹ ویژن یعنی رات میں دیکھنے والے آلات بھی ہیں،ساتھ ساتھ کنٹرول لائن پر بھارتی سیکورٹی فورسز کے مورچے اور پٹرولنگ کا نظام بھی موجودہے۔

اس مؤثر ترین سیکیورٹی حصار کے دعوؤں کے باوجود بھارتی فورسز کی جانب سے دراندازی کے الزامات کیا معنی رکھتے ہیں؟کیا بھارت کے سیکیورٹی حصار میں کوئی خامی ہے یا دراندازی کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہے؟ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ بھارت کو ان جھوٹے دعوؤں کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے؟
تازہ ترین