• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسکولو ں کی 2 ہفتے کی چھٹیاں تھیں، کورونا کی وجہ سے چند ممالک کے علاوہ پورا یورپ بند تھایا پھر ایک یا دو ہفتے گھروں میں آئیسولیشن میں رہنا پڑ رہا تھا۔چونکہ فرانس،اٹلی اور سوئٹزرلینڈ کھلا ہوا تھا،تو سوچا دو ہفتے بچوں کے ساتھ گزارلیں۔زیورخ پہنچے وہاں گھومنے پھرنے کی مکمل آزادی تھی ۔ مگر ہر حالت میں ماسک لازم تھا۔ جس کی سب پاسداری کر رہے تھے ۔ ہوٹل اور ریسٹورنٹس میں 70%کی اجازت تھی ۔ کرائے بھی کم تھے ، کیونکہ ٹورسٹ کم آجا رہے تھے ۔ ائر پورٹس ، ریل گاڑیوں میں بھی ویکسی نیشن سرٹیفکیٹس کے بغیر سفر کی اجازت نہیں تھی۔ یورپی امریکن ممالک ویکسی نیشن سر ٹیفکیٹس کی اجازت تھی ، البتہ چائنا کا سرٹیفکیٹ چل نہیں رہا تھا۔ خوش قسمتی سے ہم نے دونوں ویکسین لگوائی ہوئی تھیں تو کوئی مشکل نہیں ہوئی۔ البتہ دبئی نے اضافی PCR بہترگھنٹے کے علاوہ 6گھنٹے کا اور پھر اگر دبئی رکنا ہو تو وہاں پہنچ کر دوبارہ PCR ٹیسٹ کروانا لازم تھا۔ سو ہم نے دبئی میں رکنے سے گریز کیا۔ سوئٹزر لینڈ کی حد تک تو کوئی مشکل نہیں آئی۔ ہر جگہ صرف ماسک لازم تھا۔ مگر ٹرین کے سفر میں پورے راستے ماسک لگا کر سفر کرنا بہت گراں گزر رہا تھا اُس پر سختی بھی بہت تھی۔ بار بار ٹکٹ چیکر آجا رہے تھے ، ہم نے اس کا آسان حل نکالا۔ سامنے چپس اور کافی کا بھرا گلاس رکھ لیا ۔ جب ٹکٹ چیکر آتا ہم گلاس منہ کو لگا کر وقت گزارتے رہے۔ پھر فرانس گئے تو وہاں پر بھی یہی صورتحال تھی کہ یورپی یونین نے اپنے باشندوں کو ویکسین پاسپورٹ کا اجراکر دیا۔

ایک دن بعد اٹلی گئے تو ریسٹورینٹس پر حکومت نے پابندی لگا دی۔ بغیر ویکسین پاسپورٹ کے کھاناکھانے اور باتھ روم استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ مجبوراًاپنے ہوٹل واپس آنا پڑا۔ بچوں پر بھی پابندیاں لگ چکی تھیں۔ ٹیک اَوے اور سرکاری باغوں میں بیٹھ کر کھانا کھانا پڑا۔ اٹلی میں سخت پابندیاں لگیں ۔مجبوراً اٹلی چھوڑ کر اسپین کے شہر بارسلونا آگئے ، وہاں صرف ماسک کی اجازت تھی۔ ویکسین پاسپورٹ سے انہوں نے ٹورسٹس کو Exemptکر دیا۔ اس کی وجہ یورپ اور اسپین میں معیشت کی خرابی تھی۔ ہماری طرح وہاں بھی ڈالر بڑھا ہوا تھا۔ مہنگائی سے مقامی لوگ بہت پریشان تھے ، ان کو ٹورسٹس کی ضرورت تھی۔ اس لئے ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی صرف حلال کھانے کے لئے دور جانا پڑتا تھا۔ ہر جگہ کے لئے رینٹ اے کار بُک کروانا لازم تھا۔ ہم کُل 14افراد تھے اور دو گاڑیاں 7سیٹوں والی بُک کروالی تھیں ۔ بارسلونا میں فٹبال کا کانٹے دار میچ میڈرڈ سے اسی دن ہو رہا تھا، جس دن بھارت کے ساتھ پاکستان کا T20ورلڈ کپ میں کرکٹ میچ تھا۔ ہم ایک دن پہلے بارسلونا کا فٹبال اسٹیڈیم دیکھ کر آئے تھے ، بہت بڑا اسٹیڈیم تھا۔ 1لاکھ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ سب ٹکٹیں بک ہوچکی تھیں، بارسلونا اورمیڈرڈ ایک دوسرے کے زبردست حریف سمجھے جاتے ہیں ۔ جس طرح ہندوستان اور پاکستان ایک دوسرے کے حریف شمار ہوتے ہیں۔ ہم نے اسپین میں پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ دیکھا اور بھارت کی ذلت آمیز شکست پر اللہ کا شُکر بجا لائے ۔ شاید ہی ایسا میچ دوبارہ پاکستانی قوم کو دیکھنے کو ملے۔ یقین ہی نہیں آرہا تھا اور پہلا ریکارڈ قائم کیاکہ بغیر کسی کے آؤٹ ہوئے ہمارے شاہینوں نے پوری بھارتی ٹیم کو پٹخ دیا اور حقیقت میں بھارتی غرور کوخاک میں ملا دیا۔ پوری بھارتی قوم کو چپ لگ گئی اور پوری بھارتی قوم نے بھارتی کھلاڑیوں کو خوب کوسا اور انکے پتلے بھی جلائے گئے، ٹی وی توڑ دیئے گئے۔ پھر ایک دن بعد پاکستان نے کیویز کے غرور کو بھی خاک میں ملا دیا۔ جو پاکستان سے سیکورٹی کا بہانہ بنا کر بھاگ گئے تھے ۔ بہت عرصے کے بعد ہماری ٹیم مصباح الحق اور وقار یونس کے جانے کے بعد مکمل یکسوئی سے کھیلی اور پوری ٹیم میں اعتماد نظر آرہا تھا اور کوئی گروپنگ بھی نہیں تھی۔ اللّٰہ کرے وہ سمت برقرار رکھیں اور T20کا ورلڈ کپ واپس پاکستان لائیں۔ آمین

2ہفتوں کے بعد ہم واپس پاکستان آگئے ، ائیر پورٹ پر فارموں کی بھرمار تھی ۔ پاکستان سے باہر جانے والوں کو یہ جاننا چاہئے کہ چائنا کی ویکسین کے سرٹیفکیٹس یورپ ، امریکہ اور کینیڈا میں نہیں چلتے ۔ لہٰذا نئی ویکسی نیشن کروالیں ۔ ہم نے دونوں ہی ویکسینز لگوائی تھیں مگر وہ لوگ چائنا کو نہیں مانتے ۔ حالانکہ WHOنے چائنا ویکسین سرٹیفکیٹس کو بھی تسلیم کر رکھا ہے ۔ مگر سب ہٹ دھرمی پر اُترے ہوئے ہیں۔ غالباً ہر جگہ امریکہ کا اثر ہے ۔ حکومت پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ تمام پابندیاں ہٹائے اور صرف ماسک لگانے کی پابندی عائد کرے ، وہی کافی ہے ۔

قارئین یہاں میں ایک اور بات کرتا چلوں کہ سرکاری ٹی وی پر جاری ورلڈ کپ کے شو میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ پر گفتگو کے دوران میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر کے ساتھ جورویہ اختیار کیاوہ قابلِ مذمت ہے ۔ پینل میں ویسٹ انڈین لیجنڈ ویون رچرڈ، ڈیوڈگاور ، عاقب جاوید ، راشد لطیف ، عمر گل اور اظہر محمود بھی شامل تھے۔ ان تمام اسٹارز کی موجودگی میں شعیب اختر کو پروگرام سے چلے جانے کا کہنا توہین آمیز تھا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین