وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے موہٹہ پیلس کے معاملے پر سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔
کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے موہٹہ پیلس کا نام تبدیل کرکے وہاں میڈیکل کالج بنانے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ موہٹہ پیلس میں شادی کی تقریب کے لیے ایک شخص نے درخواست دی تھی، ہم نے اجازت دینے سے منع کر دیا تھا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام قانون بنانا ہے جو نہیں ہورہا ہے، اپریل میں ہمارے صوبے میں پبلک سروس کمیشن کا قانون ختم کر دیا گیا، ایک شخص نے درخواست دی اور عدالت نے قانون ہی ختم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ قانون بنیں اورختم ہوجائیں یہ صحیح طریقہ نہیں ہے، پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، پارلیمنٹ کے قوانین اڑا دیئے جاتے ہیں، ہم نےسماجی ترقی کے کئی قوانین بنائےہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ جب ہماری حکومت آئی توہم نےسب سے پہلے امن کوترجیح دی،ایم کیوایم سمیت کئی جماعتوں کوحکومت میں شامل کیاتاکہ امن لاسکیں، ہم نے سندھ میں اکثریت کے باوجود مخلوط حکومت بنائی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ جب تک امن قائم نہیں ہوگا ہم ترقی کی جانب نہیں جاسکتے، پاکستان کی تاریخ میں فسادات اور انتہاپسندی آمرانہ دورمیں شروع ہوئی، کراچی پہلے دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شامل تھا۔
کراچی میں 2010 اور2011 میں صورت حال خراب تھی، روزانہ سینکڑوں لوگوں کو مارا جاتا تھا، آصف زرداری اور دیگر جماعتوں نے مل کرنیشنل ایکشن پلان بنایا،کراچی 2013-14 تک دنیاکے خطرناک شہروں میں شمارہوتاتھا اب نہیں ہوتا۔