• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نہیں لگتا سندھ حکومت نے درخت لگانے پر کوئی پیسہ خرچ کیا، 19 کروڑ درخت لگ جائیں تو خیبرپختونخوا ہرا بھرا ہو جائے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے ایک از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران خیبر پختونخوا میں جنگلات کاٹ کر ہوٹل اور ریسٹ ہائوسز تعمیر کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ بلین ٹری سونامی منصوبے پر سوالات اٹھاتے ہوئے آئندہ سماعت پر چاروں صوبوں کے سیکرٹری جنگلات کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے اور انہیں شجرکاری منصوبوں سے متعلق رپورٹیں جمع کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ 19 کروڑ درخت لگ جائیں تو پورا کے پی ہرا بھرا ہو جائے، لگتا ہےبیج پھینک کر سارا کام اللہ کے حوالے کر دیا گیا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں غیرملکی میڈیا رپورٹس دکھا کر متاثر نہ کریں، نہیں لگتا کہ سندھ حکومت نے درخت لگانے پر کوئی پیسہ خرچ کیا۔ 

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الا حسن پر مشتمل د و رکنی بینچ نے بدھ کے روز زیر زمین پانی کے استعمال اور قیمت کے تعین سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے عدالتی نوٹس کے باوجود سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ کیوں نہ سیکرٹری جنگلات کے وارنٹ جاری کردیئے جائیں ؟

 خیبرپختونخوا میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہوٹل اور ریسٹ ہائوسز بن گئے ہیں، نیشنل پارک میں درخت کاٹ کاٹ کر تعمیرات کی جا رہی ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا مارگلہ ہلز تو نیشنل پارک ہے وہاں تعمیرات کیسے ہوسکتی ہیں؟

عدالت کے استفسار پر ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ مارگلہ ہلز کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرینگے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو پہاڑ الاٹ کر چکے ہیں انکا کیا کرینگے؟ کمراٹ، سوات اور نتھیا گلی میں درخت کٹ چکے ہیں، محکمہ جنگلات کا ٹمبر کا کاروبار چل رہا ہے، گھروں میں ڈلیوری ہو جاتی ہے۔

 دوران سماعت محکمہ جنگلات خیبرپختونخوا کے حکام نے عدالت کو بتا یا کہ صوبہ بھر میں 19 کروڑ درخت لگائے جا چکے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا پشاور تو پورا شہرہی اجڑا ہوا ہے۔

تازہ ترین