چیرمین PPPبلاول بھٹو زرداری کی کال پر مہنگائی کیخلاف ریاست بھر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ صدر PPPآزاد کشمیر چوہدری محمد یاسین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کیخلاف احتجاج میں عوام کی بھرپور شرکت درحقیقت PPPپر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے۔ ملک کے فیصلے جب آئی ایم ایف کرے گا تو ایسے میں نالائق حکمرانوں کو خود ہی اقتدار سے علیحدہ ہو جانا چاہیے جبکہ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، ممبران اسمبلی فیصل ممتاز راٹھور، میاں عبدالوحید، سردار جاوید ایوب، سید بازل نقوی، سابق امیدوار اسمبلی سردار مبارک حیدر، شوکت جاوید میر اور منیر اعوان و دیگر کا مختلف مقامات پر احتجاجی ریلیوں سے خطاب میں کہنا تھا کہ عمران خان نے ملک آئی ایم ایف کے سپر د کر دیا۔ مہنگائی کوئی عالمی مسئلہ نہیں۔
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی غلط شرائط مانی جس کی وجہ سے ملک کا بیڑا غرق ہو گیا۔ اس وقت نہ کوئی خارجہ اور نہ کوئی داخلہ پالیسی ہے۔ گو کہ سیاست میں ایک دوسرے پر تنقید کا چلن ایک پختہ روائیت بن چکی ہے۔ لیکن اسے حقیقت سے چشم پوشی محال ہے کہ مہنگائی سے غریب اور بالخصوص سفید پوش طبقات کی قوت خرید جواب دے چکی ہے۔ اگر اس کو کنٹرول نہ کیا گیا تو معاشرتی برائیا ں جنم لے سکتی ہیں۔ جنکا خمیازہ آنے والی نسلیں بھگتیں گی۔
دوسری جانب آزاد کشمیر میں قائم ہونیوالی PTIحکومت کے حوالے سے اچھی خبر یہ ہے کہ تقریبا 3ماہ میں بیک ڈور چینل کاوشوں سے کابینہ کے چوتھے اجلاس میں پہلی مرتبہ صدر PTIکشمیر و سینئر وزیر سردار تنویر الیاس خان نے اپنے گروپ سمیت شرکت کی۔ جس سے حکومت کا امیج بہتر ہوا۔ تاہم اس اجلاس کے فوری بعد وزراء حکومت چوہدری اخلاق احمد، چوہدری نثار انصر ابدالی اور چوہدری رشید کی جانب سے حکومت کے حوالے سے تحفظات ظاہر ہونے پر عوام میں یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ بیرسٹر سلطان گرو پ ابھی تک ناراض ہے۔ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے اور اسے اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔آزاد جموں کابینہ کے اس اہم اجلاس میں ایڈہاک ایکٹ 2021ء کو آرڈیننس کے ذریعے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
جس سے آزاد کشمیر میں ایڈہاک کلچر کا خاتمہ ہوگا اورمیرٹ پر نوجوانوں کو گورنمنٹ میں ملازمت کے مواقع میسر آنے کی توقع ہے تاہم اگر اسکا دوسرے پہلو سے جائیزہ لیں تو اس ایکٹ کے خاتمے سے تقریباً 4ہزار کے قریب سرکاری آفیسران و اہلکاران بے روزگار ہو جائیں گے۔ 1985ء سے 2021ء تک ماضی کے حکمران ایڈہاک تقرریو ں کے ذریعے اپنے لوگوں کو نوازتے رہے ہیں۔ لیکن ان میں سے اکثر سرکاری ملازمین /آفیسران عمر کے اس حصے میں ہیں کہ انھیں دوبارہ ملازمت نہیں مل پائے گی۔
جس سے 4ہزار کنبے فاقہ کشی کا شکار ہو جائیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سابق ملازمین کیلئے کوئی قابل قبول حل نکال کے آئیندہ کیلئے ایڈہاک ازم کا چور دروازہ ہمیشہ کیلئے بند کیا جائے تاکہ پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کی حق تلفی نہ ہوسکے۔آزاد کشمیر میں وزارت عظمیٰ کے بعد سب سے پر کشش عہدہ ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات میرپور کا ہے۔ جو آزاد کشمیر میں حکومتیں بنانے اور گرانے کی شہرت دوام رکھتا ہے۔ پہلی مرتبہ اس عہدے پر اوورسیز کشمیریوں کو چوہدری عمران خالد کی شکل میں نمائندگی دی گئی ہے۔ جن کا تعلق آزاد کشمیر کے شہر میرپور سے ہے اور برطانیہ کے شہر برمنگھم میں مقیم ہیں۔
برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کو اکثر اس ادارہ سے شکایات رہی ہیں۔ اب اندرون و بیرون ملک سب کی نظریں ان کی کارکردگی پر لگی ہوئی ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر سے ان کی حالیہ ملاقات میں جملہ مسائل کے حل کیلئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے گہری دلچسپی اور بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ نو تعینات ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات چوہدری عمران خالد اس ادارے اور شہر کی بہتری کیلئے بہت کچھ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم یہ وقت ہی ثابت کریگا کہ وہ کس حد تک اس میں کامیاب ہو پاتے ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے راولاکوٹ میں آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ویمن پولیس اسٹیشن اور ارجہ میں آزاد کشمیر کی پہلی فرانزک لیب کا افتتاح کیا ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں پہلا ویمن پولیس اسٹیشن اور فرانزک لیب انقلابی اقدام ہے۔ PTI کشمیر کے کارکنان آزاد کشمیر کو رول ماڈل اسٹیٹ بنانے کی جانب اسے ایک بڑی کامیابی سے تعیبر کر رہے ہیں۔صدر PTIکشمیر وسینئر وزیر سردار تنویر الیاس خان کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں طویل المدتی تاریخی ترقیاتی منصوبے شروع کرنے جا رہے ہیں۔ جس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچیں گے گزشتہ 74سالوں سے عوام کیساتھ جھوٹ بول کرعوام کے وسائل کو شیر مادر سمجھ کر لوٹنے والوں سے حساب لیں گے۔
سردار تنویر الیاس خان نے آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی کیلئے جن جذبات کا اظہار کیا ہے اگر اس پر سو فیصد عمل ہوا تو یقینا آزاد کشمیر کے پسے ہوئے عوام کو ریلیف ملے گا اورجہاں تک گزشتہ 74سال کی کرپشن کا معاملہ ہے تو اس لوٹ مار کی ریکوری اور حساب بظاہر بہت مشکل نظر آتا ہے۔ کیونکہ آج تک سرکاری خزانہ لوٹنے والوں کو پوچھا نہیں گیا۔ اسلئے ہر نیا آنیوالا دیدہ دلیری سے اپنے اثاثوں میں اضافہ کرتا رہا۔ آزاد کشمیر کے احتساب بیورو ایکٹ میں ترامیم پر جاری کام ایک اچھی پیشرفت ہے۔ آخر کسی نے تو اس پر عمل درآمد کرنا ہے۔