سپریم کورٹ نے 7 سال کی بچی سے زیادتی کے مجرم کی درخواست ضمانت خارج کردی، بچی سے زیادتی کے مجرم زاہد نے عمر قید کی سزا کیخلاف اپیل دائر کررکھی تھی۔
سپریم کورٹ کے پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ زیادتی کے کیسز میں متاثرہ فرد کا تنہائی میں لیا گیا بیان سزا کے لئے کافی ہے، متاثرہ فرد کا بیان غیرجانبدار اور ملزم کے خلاف الزام قائم کرنے کو کافی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ زیادتی کے بڑھتے کیسز کو مضبوط ہاتھوں سے روکنے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ ایک فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ ریپ تنہائی میں ہونے والا جرم ہے، عام طور پر ریپ کیسز میں گواہان کا ہونا ممکن نہیں ہوتا، عدالتیں زیادتی کے کیسز میں گواہان سے زیادہ متاثرہ فرد کے بیان پر اکتفا کرتی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریپ متاثرہ شخص جسمانی اذیت کے ساتھ جذباتی اور نفسیاتی دباؤ کا شکار ہوتا ہے، موجودہ کیس میں متاثرہ بچی نے عدالت کے سامنے زیادتی کرنے والے کو شناخت کیا۔
بلوچستان ہائیکورٹ مجرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کرچکی ہے، رواں سال مارچ میں مجرم زاہد نے اپنے پڑوس میں رہنے والی بچی سے زیادتی کی تھی۔
مجرم زاہد نے بلوچستان کے علاقے نوشکی میں بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، مجرم زاہد نے بچی کو جائے وقوعہ پر پہنچنے پرتشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔