سوئٹزرلینڈ کے سائنس دانوں نے کائنات کا سب سے بڑا تھری ڈی نقشہ تیار کیا ہے، جس کے ذریعے آپ بھی گھر بیٹھے عالمی خلائی اسٹیشن، چاند اور نظامِ شمسی کے سیاروں سے لے کر دور دراز کہکشاؤں کی سیر اس طرح کرسکیں گے کہ جیسے آپ خود وہاں موجود ہوں۔’’ورچوئل رئیلیٹی یونیورس پروجیکٹ‘‘ (VIRUP) نامی اس منصوبے کے تحت ایک اوپن سورس سافٹ ویئر بنایا گیا ہے جو بڑی بڑی زمینی اور خلائی دوربینوں کے ان گنت مشاہدات اور اعداد و شمار کو یکجا کرکےانہیں تھری ڈی منظر کی صورت دیتا ہے۔
اس منظر کو ورچوئل رئیلیٹی ہیڈسیٹ، تھری ڈی چشموں والے پینورامک سنیما پلانٹیریم اسکرین اور کمپیوٹر اسکرین پر بھی آسانی سے دیکھا جاسکے گا۔یہ سافٹ ویئر لوزین، سوئٹزرلینڈ کے مشہور تحقیقی ادارے ’’ای پی ایف ایل‘‘ کے ماہرین نے تیار کیا ہے جو مفت ہونے کے علاوہ اوپن سورس بھی ہے۔مطلب یہ کہ اگر آپ پروگرامر ہیں تو اس سافٹ ویئر کا سورس کوڈ ڈاؤن لوڈ کرکے اسے اپنی ضرورت کے مطابق تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔
اس سافٹ وئیر سے سائنس داں اور ماہر فلکیات بھی فائدہ اُٹھا سکتے ہیں اور اپنی تحقیق میں مدد لے سکتے ہیں ۔اس سافٹ ویئر کی تیاری میں دنیا کے 8 بڑے فلکیاتی ڈیٹا بیسز سے استفادہ کیا گیا ہے جن میں ہزاروں ایگزوپلینٹس، کروڑوں کہکشاؤں اور خلائی اجسام کے علاوہ ہماری ملکی وے کہکشاں میں روشنی کے ڈیڑھ ارب سے زائد منبعوں سے متعلق معلومات جمع ہیں۔
آنے والے برسوں میں یہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ بھی کیا جاتا رہے گا اور اس میں ہمارے نظامِ شمسی میں گردش کرتے ہوئے لاکھوں شہابیوں کے علاوہ دیوقامت سحابیوں (نیبولا) اور دور دراز موجودنیوٹرون ستاروں سے متعلق ڈیٹا بیس بھی شامل کیے جائیں گے۔فی الحال اس سافٹ ویئر کا بی-ٹا ورژن جاری کیا گیا ہے جو ونڈوز اور لینکس آپریٹنگ سسٹمز کےلیے ہے۔ میک آپریٹنگ سسٹمز کےلیے یہ سافٹ ویئر کچھ عرصے بعد جاری کیا جائے گا۔