اوزون لیئر سورج سے نکلنے والی خطرناک اور نقصان کا باعث بننے والی بالائے بنفشی شعائوں کو روکتی ہے ۔یورپی سائنس دانوں نے اندازہ لگا یا ہے کہ اوزون لیئر میں قطب جنوبی سے بڑا سوراخ پیدا ہو گیا ہے ۔ماحولیا تی سائنس دانوں کے مطابق رواں سال اوزون میں پیدا ہونے والاسوراخ زیادہ بڑا ہو چکا ہے ۔زمین کے بالائے ماحول پر نگاہ رکھنے والے یو رپی ادارےکوپرنیکس مانیٹرنگ سروس کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سوراخ کا حجم براعظم انٹارکٹک سے بھی بڑا ہو گیا ہے۔
ادارے نے اس صورت حال پر گہری تشویس ظاہر کی ہے۔ یہ سوراخ جنوبی نصف کرے کے اوپر ہر سال بہار کے موسم میں دکھائی دیتا ہے۔یہ حقیقت میں زمین کے باسیوں کے لیے فطرت کا ایک بہت بڑا عطیہ ہے لیکن انسانی ٹیکنالوجیکل ترقی کی وجہ سے اس اوزون لیئر کو شدید اور کسی حد تک ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔یہ اہم امر ہے کہ اوزون لیئر کے تحفظ کے مانٹیریال پروٹوکول کے بعد اس لیئر کو پہنچنے والے نقصان کی شرح میں معمولی کمی ہوئی اور اس میں انتہائی سست رفتار سے بحالی بھی دیکھی گئی ہے۔
اس بین الاقوامی معاہدے مانٹریال پروٹوکول کے تحت اوزون کو نقصان پہنچانے والے ہالوکاربن گروپ کے کیمیکل کے استعمال پر عالمی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ہالوکاربن کیمیاوی مادوں ہی نے حقیقت میں اوزوں کی تہہ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ماہرین کے مطابق ان کیمیکلز پر پابندی کے نتیجے میں اوزون لیئر کی بحالی 2060 ءتک ممکن ہو سکتی ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس لیئر کو بچانے کے معاہدے کی وجہ سے گزشتہ تین دہائیوں میں اوزون لیئر کی ریکوری دیکھی گئی ہے، گو یہ رفتار خاصی سست ہے۔