کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ جو بھی پالیسی فیصلہ ہے پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے ہونا چاہئے، پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھرنے کہا کہ ٹی ایل پی سمیت تمام معاہدے پارلیمان کے سامنے رکھے جائیں، اپوزیشن پر یکطرفہ طور پر تھوپے گئے فیصلے قبول نہیں کریں گے۔
سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا کہ پاکستان کے پاس مضبوط باؤلنگ اٹیک ہے ، پاکستان نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دی تو انہیں ہمارے اسپنرز پھنساسکتے ہیں، سابق ٹیسٹ کپتان انضمام الحق نے کہا کہ آسٹریلیا کی ٹیم چھوٹی ٹیموں کے طرح آخری اوورز میں تیز رنز نہیں کرنے دے گی۔
ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر وزیر اطلاعات کے موقف پر حیران ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کی بریفنگ میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا، بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹی ٹی پی سے بات چیت کی پیشکش یا امکان موجود ہے،ایسی بریفنگ نہیں دی گئی کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ معاہدہ ہوچکا ہے۔
سب کا اتفاق یہی تھا کہ ایسا کوئی بھی معاہدہ پارلیمنٹ کی منظوری سے ہونا چاہئے، حکومت خود ہی اہم فیصلے کرلیتی ہے جن کے بارے میں بین الاقوامی میڈیا سے پتا چلتا ہے، وزیراعظم نے ٹی ٹی پی سے بات چیت کا اعتراف غیرملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کیا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت کے انداز نے قومی اداروں کے بے وقعت کر رکھا ہے، بریفنگ میں ہمیں مذاکرات کے فیصلے کا نہیں بتایا گیا۔
عسکری اداروں کی طرف سے پاکستان کو ممکنہ درپیش خطرات سے متعلق بریفنگ دی گئی،پاکستان اور خطے میں ہونے والی تبدیلیوں پرا ٓپشنز پر بریفنگ دی گئیں فیصلہ ساز ادارہ حکومت یا پارلیمنٹ ہے، قومی سلامتی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنا حکومت کا کام ہے ۔
احسن اقبال نے کہا کہ پیر کے اجلاس کی کمزور ی تھی کہ قائد ایوان غیرحاضر تھے، وزیراعظم اپوزیشن کو اس لائق نہیں سمجھتے کہ اس کے ساتھ بیٹھیں، وزیراعظم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنا اپنی توہین سمجھتے ہیں، جو بھی پالیسی فیصلہ ہے پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے ہونا چاہئے، پارلیمنٹ کو پس پشت ڈال کر کیے جانے والے فیصلوں کو قومی تائید حاصل نہیں ہوگی۔