پاکستانی کرکٹ ٹیم اب ورلڈ کپ دوسری بار جیتنے کی قریب ہے۔دو مزید فتوحات بابر اعظم اور ان کی ٹیم کو چیمپین بنواسکتی ہیں لیکن ناک آوٹ مرحلے میں غلطی کی گنجائش نہیں ۔ نتیجہ جوبھی ہو پاکستانی کرکٹرز نے ٹورنامنٹ میں متحد ہوکر سب کو حیران کردیا ۔ یہی اتحاد اس ٹیم کی جیت کی کنجی ہے۔ آسٹریلیا خطرناک حریف ہے لیکن دبئی میں پاکستانی ٹیم اسے بھی شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 24 اکتوبر کو دبئی میں بھارتی غرور خاک میں ملاتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میچ دس وکٹ سے جیتا تھا۔ شاہین شاہ آفریدی، بابر اعظم اور محمد رضوان نے بھارت کو یہی پیغام دیا تھا کہ میچ گراونڈ میں اچھا کھیل کر جیتے جاتے ہیں،میڈیا پر نہیں، بھارت کے بعد نیوزی لینڈ، افغانستان، نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ کو شکست دیتا ہوا پاکستان شاندار انداز میں سیمی فائنل میں پہنچ گیا ۔اب پاکستان ٹرافی سے دو میچ دور ہے۔اگلے دو میچوں کا نتیجہ کچھ ہو پاکستان کرکٹ ٹیم نے طویل عرصے بعد شائقین کو مسکراہٹیں لوٹا دیں ہیں۔
دنیا کے بڑے ماہرین پاکستان کو ٹائٹل کے لئے ہاٹ فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔شارجہ میں اتوار کی شب جب پاکستان نے اسکاٹ لینڈ کوٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے آخری گروپ میچ میں72رنز سے شکست دی تو یہ متحدہ عرب امارات کی سر زمین پر پاکستان کی ٹی ٹوئینٹی میں لگاتار16ویں جیت تھی۔جمعرات کو دبئی میں پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کے خلاف دوسرے سیمی فائنل میں ٹکرائے گی۔بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان واحد ٹیم ہے جس نے ٹورنامنٹ میں مسلسل پانچ میچ جیتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پانچوں میچوں میں پاکستان نے گیارہ کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلے۔کسی میچ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے ۔اس سے قبل پہلا سیمی فائنل انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان ابوظبی میں کھیلا جائے گا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کا جب پہلی بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے اعلان ہوا تو اسی وقت سابق کرکٹرز اور ماہرین نے قومی سلیکشن کمیٹی کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی کہ سلیکشن درست نہیں ہے۔ اس بات کا کریڈٹ رمیز راجا کو بھی دیں گے جنہوں نے بابر اعظم کی بات مانی اور انہیں ان کی پسند کی ٹیم دی۔ شعیب ملک ٹیم میں شامل نہیں تھے۔
انہوں نے تیز تریں نصف سنچری بناکر اپنے مخالفین کو خاموش کردیا۔پی سی بی چیئرمین رمیز راجا نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پانچ میں سے پانچ مقابلے جیتنا ایک شاندار کوشش ہے ۔ فائنل اسپرنٹ کے لئے اسی طرح آگے بڑھیں پاکستان زندہ باد ،ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ سے پہلے کئی ماہرین بابر اعظم کو ڈھیلا ڈھالا کپتان قرار دیتے تھے لیکن بابر اعظم نے فرنٹ سے لیڈ کیا اور پانچ گروپ میچوں میں چار نصف سنچریاں بنا دیں۔
بابر اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم کی تسلسل کے ساتھ کارکردگی مشترکہ ٹیم اسپرٹ کا نتیجہ ہے۔ متحد ہوکر کھیل رہے ہیں اور فتوحات سمیٹ رہے ہیں۔حفیظ بھائی بہت اچھا کھیلے لیکن شعیب بھائی نے میلہ لوٹ لیا۔ دبئی میں اپنے تماشائیوں کے سامنے کھیل کر اعتماد آئے گا۔
یہاں کے تماشائیوں کی سپورٹ کی وجہ سے اعتماد کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔کامیابی کا راز متحد ہو کر اور مستقل مزاجی سے کھیلنے میں ہے۔بابر اعظم نے کہا کہ ہم ایک یونٹ کی طرح کھیل رہے ہیں اور ہر کوئی پراعتماد ہے اور مجھے سب میں یقین نظر آ رہا ہے۔ اسکاٹ لینڈ کے خلاف ہمارا منصوبہ تھا کہ ہم پہلے بیٹنگ کریں۔ ہم پاور پلے میں زیادہ ا سکور نہیں کر پائے، لیکن پھر میری اور حفیظ کی شراکت لگی اور پھر شعیب ملک نے اننگز کا اختتام بہترین انداز میں کیا۔ انہوں نے اپنا تجربہ دکھایا اور وہ اسی چیز کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ہم نے جس طرح کی کرکٹ کھیلی ہے ہمیں خود پر اعتماد ہے اور ہم اسے سیمی فائنل میں بھی لے جانا چاہیں گے اور اسی طرح کھیلنے کی کوشش کریں گے۔‘
پلیئر آف دی میچ شعیب ملک کا کہنا ہے کہ میں مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانا چاہتا ہوں ۔ڈریسنگ روم میں بیٹھ کر ہم یہی کہہ رہے تھے اگر ہمارے ہاتھ میں وکٹ ہوں گے تو ہم بڑ ااسکور بناسکے ہیں۔ہم نے ابتدائی میچوں میں دیکھا کہ اگر شروع میں وکٹیں نہ گریں تو زیادہ اسکور بن سکتا ہے۔ یہی ہم نے پلان کیا تھا کہ 150 رنز تک پہنچنے میں زیادہ وکٹیں نہ گنوائیں۔اچھی وکٹ پر صرف 8 سے دس گیندیں کھیلنے کے بعد ہٹنگ کی جاسکتی ہے۔ بھرپور اعتماد کے ساتھ سیمی فائنل کھیلنے جارہے ہیں۔ میری فارم اچھی ہے مگر مستقل مزاجی کے ساتھ ٹیم کے کام آنا چاہتا ہوں۔
جیسے ہم نے پچھلے میچوں میں دیکھا ہے کہ اگر آپ آغاز میں وکٹیں نہ گنوائیں تو آپ کے پاس آخر میں بڑا ٹوٹل بنانے کا موقع ہوتا ہے۔ ہم ڈریسنگ روم میں یہی بات کر رہے تھے کہ ہمیں پہلے کم از کم 150 رنز بنانے ہیں اور زیادہ وکٹیں نہیں گنوانی۔ جب آپ ایک اچھی وکٹ پر بیٹنگ کر رہے ہوتے ہیں تو کوشش یہ ہوتی ہے کہ آپ پہلے چھ سے آٹھ گیندوں کو دیکھ کر کھیلیں او پھر اپنی گیم کھیلنا شروع کریں۔ میں اچھی فارم میں ہو، لیکن میں چاہوں گا کہ میری کارکردگی میں مزید تسلسل آئے تاکہ ٹیم کو مدد ملے۔
اسکاٹ لینڈ کے خلاف شعیب ملک نے 300 کے اسٹرائیک ریٹ سے 18 گیندوں پر 54 رنز کی اننگز کھیلی جس میں 6 چھکے اور ایک چوکا شامل تھا جب کہ شعیب ملک نے 3 چھکے اور 1 چوکا صرف آخری اوور میں لگایا۔شارجہ کرکٹ گراؤنڈ میں اسکاٹ لینڈ کے خلاف شعیب ملک نے صرف 18 گیندوں پر اپنی یہ نصف سنچری مکمل کی۔ شعیب ملک نے اپنی اننگز میں 6 چھکے اور ایک چوکا لگایا۔
اس سے قبل عمر اکمل نے 2010 میں آسٹریلیا کے خلاف 21 گیندوں پر نصف سنچری بنائی تھی جب کہ دوسرا تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ بھی عمر اکمل کے پاس ہی تھا جو انہوں نے 2016 میں نیوزی لینڈ کے خلاف 22 گیندوں پر ففٹی بناکر حاصل کیا تھا۔ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں تیز ترین نصف سنچری بنانے کا ریکارڈ بھارتی آل راؤنڈر یووراج سنگھ کے پاس ہے جو انہوں نے 2007 میں انگلینڈ کے خلاف صرف 12 گیندوں پر بنائی تھی۔
نیدر لینڈکے اسٹیفن مائے برگ نے آئرلینڈ کے خلاف 2014 میں 17 گیندوں پر نصف سنچری بنائی اور آسٹریلیا کے گلین میکسوئل نے 2014 میں ہی پاکستان کے خلاف 18 اور رواں ورلڈکپ کے دوران بھارتی بیٹسمین کے ایل راہل اور پاکستان کے شعیب ملک نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف 18،18 گیندوں پر نصف سنچریاں اسکور کیں۔جب ریکارڈ کی بات ہوگی تو محمد رضوان کی کارکردگی کو کون بھول سکتا ہے۔
محمد رضوان ایک کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ ٹی 20 رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے ہیں، انہوں نے ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کا ریکارڈ توڑ دیا۔کرس گیل نے 2015ء میں ٹی 20 کرکٹ میں مجموعی طور پر 1665 رنز بنائے تھے، محمد رضوان نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف اننگز میں 5واں رن بنا کر ویسٹ انڈین لیجنڈ سے ریکارڈ اپنے نام پر منتقل کروالیا۔ بابر اعظم نے چار نصف سنچریاں بناکر میتھیو ہیڈن اور ویرات کوہلی کا ریکارڈ برابر کردیا۔سینٹ لوشیا میں2010کا سیمی فائنل پاکستانی کرکٹرز شاید آج بھی نہیں بھولے ہوں گے۔ مائیکل ہسی نے پاکستان کو مسلسل تیسری مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچنے سے محروم کر دیا تھا بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ اس شکست نے پاکستان کو عالمی اعزاز سے محروم کر دیا تھا جو اس نے ایک سال قبل لارڈز میں جیتا تھا۔
سعید اجمل کی گیندوں پر انہوں نے نا قابل یقین اننگز کھیلی تھی ایسی ہی ایک اننگز وہ ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ سے پانچ ماہ قبل سڈنی ٹیسٹ میں بھی پاکستانی ٹیم کے خلاف ناقابل شکست 134 رنز کی اننگز کھیلی تھی جس میں انھوں نے پیٹر سڈل کے ساتھ نویں وکٹ کی شراکت میں 123 رنز کا اضافہ کیا تھا۔ اس سنچری کے لیے وہ وکٹ کیپر کامران اکمل کے شکرگزار تھے جنھوں نے دانش کنیریا کی بولنگ پر ان کے تین کیچ ڈراپ کر دیے تھے۔
مائیکل ہسی کی اس اننگز کی بدولت آسٹریلوی ٹیم پاکستان کو 176 رنز کاہدف دے کر ٹیسٹ 36 رنز سے جیتنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔مائیکل ہسی اب ریٹائر ہوچکے ہیں۔لیکن سیمی فائنل میں پاکستان کو اگلی اور پروفیشنل کارکردگی دکھا کر فائنل کا ٹکٹ حاصل کر نا ہوگا یہ ٹیم پاکسانیوں کی سپورٹ اور دعاوں سے فائنل میں جاسکتی ہے اور جیت بھی سکتی ہے۔