سندھ میں گزشتہ ہفتے سیاسی سر گرمیاں عروج پر رہیں پی پی پی ،پی ٹی آئی ، جے یو آئی جماعت اسلامی ،ایم کیو ایم ،پاک سر زمین پارٹی کے سربراہوںاور رہنماوںنے جلسوں پریس کانفرنسوں سے خطاب کیا تاہم ان سیاسی سرگرمیوں پر کراچی کے علاقے ملیر میں مبینہ طور پر پی پی پی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس گہرام اور انکے ساتھیوں نیاز سلار علی، احمد شورو، مہر علی اور حیدر علی کے ہاتھوں مبینہ طور پر نوجوان ناظم جوکھیو کے قتل کا واقعہ اور لاڑکانہ میں ایک خاتون کا ایم پی اے کے والد کے ہاتھوں مبینہ طور پر قتل خبروں میں رہا ان سانحات کے خلاف متعدد سیاسی و مذہبی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرے کئے پی ٹی آئی ،جماعت اسلامی ، مسلم لیگ فنکشنل ، پاک سر زمیں پارٹی ،پاسبان ،قومی اتحاد اور دیگر جماعتوں کے رہنمائوں نے مقتول کے گھر جا کر انکے لواحقین سے تعزیت کی اور انصاف کے حصول تک ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
خاتون کے قتل پر پی ٹی آئی نے جے ٹی آئی بنانے کا مطالبہ کیا جبکہ ناظم جوکھیو کے بہیمانہ قتل کے خلاف اور قاتلوں کو عبرت ناک سزا کے لیے جماعت اسلامی یوتھ سندھ کے تحت سکھر، کندھکوٹ، حیدرآباد ،ٹھٹہ اور گھارو سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرےکئے گئے ناظم جوکھیو کے ورثا نے قومی شاہراہ پر میت کے ہمراہ دھرنا دیا اس ضمن میں جوکھیو برادری نے ٹھٹھ میں بھی احتجاج کیا بعد ازاں صوبائی وزرا سعید غنی اور امتیاز شیخ نے مظاہرین کو انصاف کی یقین دہانی کرائی وزیراعلیٰ سندھ نے مرحوم ناظم جوکھیو کے بھائی اور چچا سے تعزیت کی ۔
وزیر اعلی سندھ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے صوبائی وزیر ساجد جوکھیو کے ہمراہ ملیر کے علاقے آچار سالار جوکھیو گوٹھ پہنچ کر مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی اور ان کے ورثاء سے تعزیت کی اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا، حالانکہ حیدرآباد میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاکہ ملیر کراچی میں نوجوان ناظم جوکھیو کے بہیمانہ قتل سے ثابت ہوا کہ سندھ میں آج بھی جنگل کا قانون ہے ۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مقتول ناظم جوکھیو کی رہائش گاہ جاکران کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ ناظم جوکھیو کو جو بے دردی سے قتل کیا گیا، بااثر ملزم کو بچایا جا رہا ہے، ایف آئی آر میں چند نام ہیں، اصل ملزمان کے نہیں ہیںجے آئی ٹی فیڈرل حکومت کے تحت بنے گی ورثا کی جانب سے وکیل کا بندوبست بھی کریں گے۔
گورنرسندھ کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں کئی اراکین ایسے بیٹھے ہیں جن پر قتل کے الزامات لگے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کو چاہیےکہ ان کا ٹرائل کرائیں ملیر میں مبینہ طور پر رکنِ سندھ اسمبلی جام اویس کے تشدد سے قتل ہونے والے ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کا الزام ہے کہ ناظم نے چند غیر ملکی شکاریوں کو اپنے علاقے میں تلور کے شکار سے روکا تھا اور ان کی ویڈیو بنائی تھی جس کے بعد انھیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے وہ ہلاک ہو گئے۔
ادھر پی ٹی آئی نے سندھ میں بھر پور انٹری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انکے یکے بعد دیگر ےاہم وزرا نے کراچی سمیت سندھ کا دورہ کیا سندھ کے کئی شہروں میں عوامی اجتماعات منعقد کئے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کراچی میں دعوی کیا کہ سندھ میں آئندہ حکومت پی ٹی آئی کی ہو گی انہوں نے کہا کہ سندھ میں تبدیلی کا ماحول تیار ہے عوام صوبائی حکومت کی بیڈ گورننس، کرپشن اور انتقامی کارروائیوں سے عاجز آچکی ہے عوام متبادل قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں پی ٹی آئی کی ذمہ داران سندھ میں موجود مواقع اور درست منصوبہ بندی کے ذریعے یہاں پر بھی تبدیلی لاسکتے ہیں۔
جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے ضلع جامشورو کے علاقے کوٹری میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکھر تک موٹروے کا بڑا حصہ پی ٹی آئی کی حکومت نے مکمل کیا 18 نومبر کو سکھر سے حیدرآباد موٹروے کے منصوبے کی بڈ جمع کرانے کی آخری تاریخ ہے جلد وزیر اعظم اس منصوبے کا بھی افتتاح کریں گے مراد علی شاہ جواب دیں سندھ میں آٹا 80 روپے کلو کیوں مل رہا ہے جبکہ پنجاب میں 55 روپے کلو ہے سندھ گندم میں خود کفیل صوبہ ہے پھر بھی گندم چوہے کھا جاتے ہیں سندھ حکومت سے چوہے کنٹرول نہیں ہوتے چوری کس طرح کنٹرول کریں گے ؟
سندھ میں ہر زبان بولنے والا رہتا ہے سندھ حکومت کے بارے میں جو تاثرات ہیں لگتا ہے 2023 میں ان کو ایک ہی جواب ملے گا "مرسوں مرسوں ووٹ نہ ڈیسوں"۔ دوسری جانب سندھ افیئر کے لیے وزیر اعظم کے معاون ارباب رحیم کی پیش قدمی آگے نہیں بڑھ سکی توقع کی جا رہی تھی کہ انکی تقرری کے بعد سندھ کی اہم سیاسی شخصیات پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرینگی تاہم وہ اپنی اس کوشش میں تا حال ناکام نظر آ رہے ہیں پی ٹی آئی کی سندھ میں عوامی سطح پر گرتے گراف کے پیش نظر سندھ سے بڑی کوئی شخصیات پی ٹی آئی میں شمولیت پر تیار نظر نہیں آ رہی یوں سندھ میں پی پی پی اب بھی ایک بڑی سیاسی قوت ہے جسے سیاسی میدان میں چیلنج کرنے والا نظر نہیں آ رہا۔
دوسری جانب سندھ کے شہری علاقوں میں سیاسی خلا موجود ہیں منقسم ایم کیو ایم عوام کو اپنے جانب متوجہ نہیں کر پا رہی جبکہ حکومت کی اتحادی ہونے کی وجہ سے مہنگائی ،بے روزگاری ،کراچی پیکج پر عملدرآمدنا ہونے ،کارکنوں سے مقدمات ختم نا کئے جانے سمیت سارا ملبہ ایم کیو ایم پر آرہا ہے اب ایم کیو ایم کے اندر سے بھی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کی آوازیںآرہی ہیں بعض حلقوں کے مطابق ایم کیو ایم اس ماہ کوئی بڑا فیصلہ کر سکتی ہے۔