• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیمی فائنل: انضمام، مشتاق احمد اور سہیل تنویر کا ٹیم کو اہم مشورہ


پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق، ورلڈ کپ 92 کی فاتح ٹیم کے رکن مشتاق احمد اور ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ سہیل تنویر نے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سیمی فائنل سے قبل پاکستان ٹیم کو مشورہ دیا ہے کہ جس برانڈ کی کرکٹ اب تک ٹورنامنٹ میں کھیلی ہے، آسٹریلیا کے خلاف میچ میں بھی اس سلسلے کو جاری رکھیں۔

جیو نیوز سے گفتگو میں تینوں سابق کرکٹرز کا کہنا تھا کہ بڑے میچ میں اعصاب پر قابو پانا کافی اہم ہوگا جس ٹیم نے اعصاب پر قابو رکھا، کامیابی اس کو ملے گی۔

1992ء ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے ہیرو، سابق کپتان اور سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ماضی میں آسٹریلیا کیخلاف میچز میں کیا ریکارڈ ہے، ساری توجہ مثبت کرکٹ پر فوکس رکھیں اور جس طرح کی کرکٹ کھیلتے آئے ہیں، اس سلسلے کو جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی چیزیں اس بار پہلی مرتبہ ہورہی ہیں، امید ہے آسٹریلیا کیخلاف ناک آوٹ میچز کا خراب ریکارڈ بھی آج تبدیل ہوجائے گا۔

ایک سوال پر انضمام الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اب تک سب سے بہتر کرکٹ کھیلی ہے، اب اس کو جاری رکھنا ہے، کیوں کہ وہی بیٹ اور بال ہے، وہی کرکٹ ہے بس اپنے اعصاب پر قابو رکھیں، آسٹریلیا ہو یا کوئی بھی ہو، بس مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اتریں۔

سابق کپتان نے مزید کہا کہ آسٹریلیا کی ٹیم اب وہ ٹیم نہیں رہی جو نوے کی دہائی میں ، س کے دو تین اہم پلیئرز ہیں، اگر ان کو پکڑ لیا تو پاکستان میچ جیت سکتا ہے، ان کے اوپر کے پلیئرز جلدی آوٹ کردیں تو میچ آسان ہوسکتا ہے،  ساتھ ساتھ ان کے بولرز بھی صرف نئے گیند کے بولر ہیں ، ان کے پاس اب ورلڈ کلاس اسپنر بھی نہیں جو پاکستان کو پریشان کرسکے، پاکستان کے پاس بہت مواقع ہیں جہاں سے وہ آسٹریلیا پر پریشر ڈال سکتا ہے۔

انضمام الحق کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی میں پاور پلے اور ڈیتھ اوورز کافی اہم ہیں، ابتدائی چھ اوورز اور آخری کے پانچ اوور میں گیم کا فیصلہ ہوتا، چاہے آپ بولنگ کررہے ہوں یا بیٹنگ، پاکستان ان دونوں بریکٹس میں نہ صرف اچھی بیٹنگ کررہا ہے بلکہ شاندار بولنگ بھی کررہا ہے، بس اس ہی سلسلے کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

1992ء کی ٹیم کے ایک اور اسٹار مشتاق احمد کا بھی یہی مشورہ ہے کہ پاکستان ٹیم جس طرح کی کرکٹ کھیلتی آرہی اس سلسلے کو جاری رکھے، مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اتریں، بڑا میچ ہے، اس میں اعصاب پر قابو رکھنا ضروری ہے، اگر اعصام پر قابو رکھا ، پلانز پر ٹھیک سے عمل کیا تو جیت کی راہ آسان ہوسکتی ہے،

مشتاق احمد نے مشورہ دیا کہ آسٹریلیا کیخلاف اسپنرز کا کردار اہم ہوگا، شاداب اور عماد کے ساتھ ساتھ محمد حفیظ کو بھی اہم ذمہ داری ادا کرنا ہوگی کیوں کہ دبئی کی کنڈیشنز میں پاکستانی اسپنرز آسٹریلیا کو پکڑ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم اور محمد رضوان پیس کو اچھا کھیلتے ہیں، آسٹریلین بولنگ کے نئے گیند پر اچھے شاٹس کھیلیں تو فائدہ ہوگا، کوشش کریں کہ شروع میں وکٹیں نہ گنوائیں اور مڈل آرڈر کو اچھا آغاز ملے۔ پاور پلے میں جو کررہے ہیں اس سے دس پندرہ رنز زیادہ کرنے کی کوشش کریں، ابتدائی چھ اوورز میں 45 سے 50 رنز ہونا چاہئے تاکہ مڈل آرڈرد کو اچھا پلٹ فارم ملے گا، آسٹریلیا کے پاس چھٹے بولر کا فقدان ہے، پاکستان اسکا بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

فاسٹ بولر سہیل تنویر نے بھی مشتاق اور انضمام کی بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ وہ ماضی کے ریکارڈز کو نہیں مانتے، ہر دن نیا دن ہوتا ہے، سیمی فائنل میں جو ٹیم اچھا کھیلے گی اسکو یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس سب سےبڑا ایڈوانٹیج ہے کہ وہ دبئی میں کھیل رہا جہاں اس کے اسپنرز آسٹریلیا پر پریشر ڈال سکتے ہیں۔ 

 سہیل تنویر کے مطابق اعداد و شمار اپنی جگہ مگر کنڈیشن پاکستان ٹیم کو سپورٹ کرتی ہے، جس برا نڈ کی کرکٹ کھیلتے آرہے ہیں، وہیں کھیلیں تو جیت ضرور ملے گی۔

اپنے ایکشن کی وجہ سے مشہور فاسٹ بولر نے کہا کہ پاکستان ٹیم اس ٹورنامنٹ میں تسلسل کے ساتھ اچھی کرکٹ کھیل رہی ہے ، اس کارکردگی نے سیمی فائنل تک پہنچایا مگر اب نیا دن ہے اور آج دونوں ٹیمیں نئے سرے سے میدان میں اتریں گی۔

ایک سوال پر سہیل تنویر نے کہا کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کے اسٹرائیک ریٹ پرلوگ سوال اٹھاتے مگر ان کو یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ دونوں پاکستان کو تسلسل کے ساتھ اچھا آغاز فراہم کررہے ہیں۔ 

دیگر بیٹرز اگر بڑا اسٹرائک ریٹ دیتے ہیں تو ان میں وہ تسلسل نہیں ہوتا جو ہر میچ میں رضوان اور بابر دکھا رہے ہیں۔ دونوں کا تسلسل کے ساتھ اچھا آغاز فراہم کرنا پاکستان کیلئے اچھی بات ہے کیوں کہ آنے والے بیٹرز اس پر اننگز کو بلڈ کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین