٭…کسی کا کردار تہماری ذمہ داری نہیں
کسی کی ذات تمہارا ٹھیکہ نہیں
جو تم ہو وہ بس تم خود ہی ہو،اپنے آپ پرتوجہ دو
لوگوں میں پڑے کیڑے مت دیکھو،
اپنے اندر بسنے والے بچھوئوں اور سانپوں پر غور کرو
لوگوں کے بارے میں سوچ سوچ کر ،
ان کی زندگیوں میں زہر مت گھولو،
اور ویسے بھی لوگوں کے متعلق زیادہ ہی سوچتے ہیں ،
جن کی اپنی کوئی ذاتی زندگی نہیں ہو تی …
……٭٭……٭٭……٭٭……
٭…3 سال کی عمر میں ہم کہتے تھے ،ماں ماں
10 سال کی عمر میں آپ کہاں ہیں ،ماں ۔
16 سال کی عمر میں ’’اف امی ‘‘آپ میری اتنی فکر نہ کیا کریں
20 سال کی عمر میں ،اب مجھے اس گھر میں نہیں رہنا ،بس
25 سال کی عمر میں ،امی ایک تو آپ بولتی بہت ہیں
35 سال کی عمر میں ،میں اپنی ماں کو کھونا نہیں چاہتا
50 سال کی عمر میں ،میں اپنا سب کچھ
لُٹانے کو تیار ہوں ،بس کوئی میری ماں کو واپس لے آئے …
یاد رکھو !ماں صرف ایک ہوتی ہے، اُس کی قدر کرو ،اگر وہ دنیا سے چلی گئی تو بہت دیر ہو جائے گی
اور پھر عمر بھر کے پچھتاوے اور رونے کے علاوہ کچھ نہیں