کراچی (این این آئی) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات میں سب سے پہلا مطالبہ یہی تھا کہ سوموٹو نوٹس میں رائٹ آف اپیل کا حق دیا جانا چاہیے، کچھ عناصر صرف یہ چاہتے ہیں کہ جج انکے چیمبرز سے ہوں، چیمبرز کے ججز آنے کا مقصد من پسند فیصلے لینا ہوتا ہے، وکلا کی ذمہ داری ہے اس کلچر کی حوصلہ شکنی کریں، ایک وکیل جائے کچھ فیصلہ، دوسرا جائے فیصلہ کچھ اور ہو، ہماری زمہ داری ہے اس عمل کو روکیں، بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ کلچر بڑھ چکا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا کی ہاؤسنگ سوسائٹی کا ایشو ہے۔2016 سے تمام دوستوں نے پیسے جمع کرا رکھے ہیں۔ وکلا کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ طویل عرصے تک انتظار کریں۔ بدقسمتی سے بعض دوستوں نے منفی مہم جاری رکھی۔ میری پہلی ترجیح ہے کہ وکلا کی ہاؤسنگ سوسائٹی پایہ تکمیل تک پہنچے۔ وزیر ہائوسنگ سوسائٹی سے بھی ملاقات کرکے دو ماہ میں لے آٹ پلان کا کہا ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات میں سب سے پہلا مطالبہ یہی تھا۔ سوموٹو نوٹس میں رائٹ آف اپیل کا حق دیا جانا چاہئے۔ جج بھی انسان ہیں غلطی کا احتمال ممکن ہے۔ انسانی جبلت ہے، اپنا فیصلہ ان ڈو نہیں کرتا۔ چیف جسٹس پاکستان سے بحیثیت آپ کا نمائندہ آج تحفظات سے آگاہ کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے، سوموٹو کیسز میں اپیل سے متعلق معاملہ دیکھا جائے۔