چوتھے صنعتی انقلاب کے وارد ہوتے ہی ہمیں ہر آئے دن نئی ایجادات دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ یہ ایجادات جہاں زندگی اور ہمارے کام کرنے کے انداز کو سہل بنارہی ہیں وہاں کچھ حلقے ان کے طویل مدتی اثرات سے متعلق بھی خدشات کا اظہار کرتے ہیں۔ تعمیراتی صنعت میں وارد ہونے والی ٹیکنالوجی سے متعلق بھی یہ بات کہی جاسکتی ہے، کیوں کہ اس صنعت میں بھی روبوٹ اور مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیز کا استعمال بتدریج بڑھ رہا ہے۔ مزید برآں، تیزی سے بڑھتی شہری آبادیوں کے لیے ہاؤسنگ ضروریات کو بروقت پورا کرنے کے لیے اس صنعت میں ٹیکنالوجی کا استعمال پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کرگیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، تعمیراتی شعبہ میں روبوٹس کی مارکیٹ 17فی صد کی شرح سے نمو پارہی ہے اور 2023ء تک اس کی مارکیٹ 16اعشاریہ 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ دورِ جدیدمیں نئی تعمیر ہونے والی عمارتوں کو پائیدار او ر ماحول دوست بنانے اور اس صنعت میں ضیاع کی بلند شرح کو روکنے کے لیے روبوٹ کا استعمال ناگزیر ہوچکا ہے۔ طلب میں اس قدر تیزی کی وجہ پیداواریت اور معیار میں بہتری لانا اور دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی شہری آبادی کے باعث عمارتوں کو پائیدار بنانا ہے۔
تعمیراتی شعبہ کے کئی ماہرین، اس شعبہ کے مستقبل کے بارے میں اپنی رپورٹس میں ٹیکنالوجی کے بڑھتے استعمال کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اگر یہ دیکھا جائے کہ وسط سے طویل مدت میں تعمیراتی صنعت میں کیا تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں تو اکثر ماہرین کی یہی رائے ہے کہ روبوٹکس اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت کے شعبوں کے سامنے آنے کے ساتھ شہری عمارتیں زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی کی حامل ہوں گی۔ اس رپورٹ میں کئی دیگر دلچسپ حقائق بیان کیے گئے ہیں۔
مثال کے طور پر، عمارت میں رہنے والے لوگ اس عمارت سے باتیں کر سکیں گے اور مختلف کاموں کا بھی کہہ سکیں گے۔ جیسا کہ عمارت کے داخلی حصہ کا درجہ حرارت تبدیل کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔ مستقبل میں بڑھتی ہوئی طلب اور زمین کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ انتہائی بلند عمارتوں کا رجحان بڑھ جائے گا تاکہ گھر کی قیمتوں کو کم اور درمیانے درجے کی آمدنی رکھنے والے افراد کی دسترس میں لایا جا سکے۔
تعمیراتی سائٹ پر روبوٹ تصور کرنے سے مشینیں ہمارے ذہن میں آتی ہیں جن سے تعمیراتی عمل میں معاونت کی اُمید ہوتی ہے۔ اِس سوچ میں مزید وسعت لائیں تو ذہن میں ایسی تعمیراتی سائٹس کا منظر اُبھرنے لگتا ہے جہاں خودکار مشینیں وہ تمام کام کررہی ہوتی ہیں جن کاموں کی مدد سے آپ بڑی بڑی عمارتوں میں تعمیراتی عمل ہوتا دیکھ سکتے ہیں یعنی اینٹیں اٹھانا، رکھنا، سیمنٹ بجری ڈالنا، تزئین و آرائش، بڑی بڑی عمارتوں کو گِرانا۔ غرضیکہ ہر وہ کام جس کا تعمیرات کے نصاب میں ذکر آتا ہے وہ کام روبوٹس کرتے خیال میں آتے ہیں۔
اس سلسلے میں یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ ٹیکنالوجی انسان سے اُس کا روزگار چھین لے گی۔ یہ کسی حد تک درست بھی ہے اور غلط بھی۔ دُرست اس لیے کہ ایک تعمیراتی سائٹ پر جہاں آپ کو 15 مزدور کام کرتے دکھائی دیتے ہیں، وہاں وہ کام غالباً دو روبوٹ انجام دے سکتے ہیں۔
روبوٹک تعمیراتی مشینری آلات کا کنٹرول موبائل روبوٹک آرم کے پاس ہوتا ہے جس کے اندر پہلے سے طے شدہ (Programmed) ہدایات ہوتی ہیں۔ اس سے قبل اس ٹیکنالوجی کو صرف پُلوں کی تعمیر میں استعمال میں لایا جاتا تھا، تاہم اب انڈسٹریل روبوٹس اور تھری ڈی پرنٹنگ کا ملاپ آٹومیشن ٹیکنالوجی کی سب سے بہترین ٹیکنالوجی ہے۔ مزید برآں، اینٹوں کی شیٹس ڈالنے جیسے چنائی، پلستر اور بنیادوں کی کھدائی کے لیے تعمیراتی روبوٹس کا استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح ڈیمالیشن روبوٹ بھی ہوتے ہیں،جن کو تعمیراتی ڈھانچہ گرانے کا کام سونپا جا تا ہے۔
تعمیراتی صنعت جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہورہی ہے۔ ایک تعمیراتی محقق کا کہنا ہے کہ آنے والے دور میں روبوٹکس اور ڈیجیٹلائزیشن کا استعمال مزید بڑھے گا اور اس سے تعمیرات کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ اس طرح تعمیراتی دنیا میں کارکردگی کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کو درپیش تربیت یافتہ افراد کی قلت جیسے مسائل اور عمارت سازی کے دوران ہونے والی کوتاہیوں اور وسائل کے ضیاع کو بھی روکا جا سکتا ہے۔
روبوٹ کے علاوہ، مصنوعی ذہانت بھی تعمیراتی صنعت میں بتدریج جگہ بنارہی ہے،مصنوعی ذہانت کے استعمال سے کام کی رفتار تیز ہو جائے گی۔ مستحکم اور جدت ساز عمارتوں کا وجود دیکھنے میں آئے گااور تمام تر چیلنجز کا مقابلہ بہتر انداز میں کیا جا سکے گا۔
تعمیراتی صنعت میں ٹیکنالوجی کا تیزی سے بڑھتا استعمال اس صنعت کے مستقبل اور پائیدار مستقبل کے لیے ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔ مزید برآں، رہائشی یونٹس کی قلت کو پورا کرنے اور تعمیراتی لاگت کو کم رکھنے میں بھی ٹیکنالوجی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتیں اس ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے تعمیراتی صنعت کو مناسب مراعات اور سہولتیں فراہم کریں تاکہ اس کے فوائد بڑے پیمانے پر صارفین تک پہنچ سکیں۔