اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا ہے کہ کئی عدالتی فیصلے ماضی کا حصہ ہیں جنھیں مٹایا نہیں جا سکتا۔
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کی یاد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیاں تسلیم کرنی چاہئیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ جو جج آزاد ہو وہ پریشر میں آنے کا جواز نہیں لے سکتا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین انسانی حقوق کےتحفظ کی ضمانت دیتا ہے، ہر انسانی حقوق پر پورا دن بات کی جاسکتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ معلومات کا حصول، خواتین کی تعلیم کا حصول اہم بنیادی حقوق ہیں، بین الاقوامی انسانی حقوق کے مسودے پر دستخط کرنے والے ہم پہلے 48 ممالک میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے کہا تھاجمہوریت مانگنے سےنہیں ملتی یہ عوام کا حق ہوتا ہے، مذہب کہتا ہے لوگوں سے باتیں نہیں چھپائی جانی چاہئیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ خواتین کو تعلیم سے دور رکھنے کے لیے اسکولوں پر حملے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے پہلے اپنے حلف اٹھوائے، پھر کہا کیس سنیں، مارچ 2009 میں عدلیہ بحال ہوئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 14 رکنی بینچ نے مارشل لا قانونی قرار دینے سے متعلق تمام فیصلے غیر قانونی قرار دیے۔