راجو اور تلسی جن کا سب کچھ کراچی کے علاقے تین ہٹی میں لگنے والی آگ میں جل گیا، اب پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے پھول کے گجرے بنانے کی تیاری کر رہے ہیں، اس امید پر کہ ایک بار پھر اپنا سائبان بنا سکیں۔
پھول جو خوشی، غم، موت پر سب مواقعوں کی ضرورت ہے، راجو صبح مارکیٹ سے پھول ادھار لے آیا اور ہاتھوں کے گجرے بنا کر انہیں بیچ کر اپنا اور اپنی بیوی بچوں کے پیٹ کی آگ بجھائے گا۔
راجو کے الفاظ ہیں کہ جھونپڑی میں جو آگ لگی وہ تو بجھ گئی مگر صاحب کوئی اس پیٹ کی آگ نہیں بجھائے گا، خود ہی کرنا ہو گا۔
گجرے بناتی تلسی کے کرب سے بھرے الفاظ نے جنجھوڑ دیا کہ’ہمارا کیا گیا کوئی نہیں جان سکتا، سر پر رکھنے کو دوپٹہ تک نہیں ہے، سب اس آگ نے جلا کر رکھ دیا، کوئی کسی کے لیے کچھ نہیں کرتا صاحب۔‘
تین ہٹی پر 100 سے زائد جھونپڑیاں جل گئیں، ہرطرف راکھ اور دھواں ہے، مرد، خواتین، بچے اس راکھ میں نئی زندگی کی تلاش میں سرگرم ہیں۔
فلاحی تنظیم نے گرم کپڑوں اور کھانے کا انتظام کیا ہے، پہلے بھی کئی مرتبہ ندی میں موجود یہ جھگیاں جل کر خاک ہوچکیں لیکن انتظامیہ ان حادثوں کو روکنے کے لیے کوئی کارروائی کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔