لودھراں(نمائندہ جنگ) جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ انکے نااہلی کیس میں یہ تو کوئی نہیں کہ سکتا کہ سپریم کورٹ سے ریلیف ملے گا یا نہیں ملے گا مگر سپریم کورٹ کو تاحیات نااہلی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔،عوام ریلیف دینا ہے تو بروقت ایکشن اور فیصلے لینا ضروری ہے جہانگیر ترین نے کہا کہ دو چیزیں ہیں‘ ایک کسی جرم میں لوگوں کو سزا ہوئی اور لوگ پانچ پانچ سال جیل کاٹنے کے بعد واپس آئے اور الیکشن میں حصہ لیا۔
دوسری بات یہ ہے کہ آرٹیکل 184/3میں لوگوں کی نااہلی ہوئی ہے اس میں اپیل کا حق نہیں ہے۔کونسی ایسی چیز ہے جس میں اپیل کا حق نہیں ہے ؟ قانون اور انصاف کا تقاضا ہے کہ آپکو کوئی سزا ملی ہے تو اسکی اپیل کا حق ہونا چاہئے۔سپریم کورٹ اگر نظر ثانی کرے تو جائز اور انصاف کی بات ہوگی۔
صحافی نے جہانگیر ترین سے سوال کیا کہ آپکو ملک میں تبدیلی کیسی لگی ؟ جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ ملک میں تبدیلی بہت ضروری ہے۔ہمارے ملک کا نظام عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے عوام بے چارے پسے ہوئے ہیں۔
پولیس اور سول سروس سروس کے ریفارمز سمیت ہر جگہ پر بہتر لوگ آنے چاہئیں ۔ 15/20دن پہلے سب کو پتہ تھا کہ کھاد کی شارٹیج ہونی ہے۔