دریائے ستلج کے کنارے واقع ضلع بہاولنگر قدیم ہاکڑہ تہذیب کا مرکز رہا ہے، جس کی تحصیل فورٹ عباس کبھی تہذیب کا گہوارہ اور سرسبز و شاداب علاقہ تھا۔ ویسے تو پورا پاکستان ہی مختلف ثقافتوں اور صدیوں پرانی تاریخ سے مالا مال ملک ہے۔ یہاں مختلف ادوار میں جنگی حکمت عملی کے تحت بنائے گئے قلعے ملک بھر میں موجود ہیں۔
صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولنگر کے قریب بھی کچھ قابل ذکر قلعے قائم ہیں جیسے کہ مروٹ، جام گڑھ، موج گڑھ اور میر گڑھ۔ ان قلعوں کا طرزِ تعمیر ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ تاہم، ان میں استعمال ہونے والی اینٹیں ہڑپہ تہذیب سے مشابہت رکھتی ہیں۔
کچھ قلعے بیکانیر اور جیسلمیر کے قدیم قلعوں سے ملتے جلتے ہیں۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ ان علاقوں پر زیادہ تر دہلی اور لاہور کے بادشاہوں کی حکومت رہی تھی۔ آثار قدیمہ اس کی شان و شوکت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ عظیم تہذیب کے آثار یہ قلعے ماضی کی تصویر پیش کرتے ہیں۔ یہ قلعے خستہ حالی کا شکار ہیں، جن پر توجہ دے کر سیاحت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
قلعہ میرگڑھ
بہاولنگر سے 19کلومیٹر دور 1799ء میں قلعہ میر گڑھ کی بنیاد نور محمد خان نے بہاولپور میں عباسی خاندان کے دور میں رکھی تھی۔ مٹی کی اینٹوں سے بنے اس قلعے کی دیواریں تقریباً 28 فٹ اونچی ہیں اور ان کے چاروں اطراف متاثر کن گول کونے بنے ہوئے ہیں۔
قلعہ کا ایک داخلی دروازہ ہے، جو دو حصوں اور چار میناروں میں منقسم ہوتا ہے مگر اب یہ دروازہ ٹوٹ چکا ہے۔ گزرے وقتوں میںقلعے کے صحن میں چھوٹے چھوٹے گھر اور میٹھے پانی کے دو کنویں بنے ہوئے تھے، جو وقت کے ساتھ ساتھ سوکھ گئے جبکہ مکانات بھی قصّہ پارینہ بن گئے۔
قلعہ مروٹ
یہ قلعہ ضلع بہاولنگر صحرائے چولستان کے مرکز میں واقع ہے۔ مروٹ قلعہ کا بڑا حصہ اب غائب ہو چکا ہے لیکن کسی زمانے میں یہ حکمرانوں کی شان و شوکت کی علامت ہوا کرتا تھا۔ مروٹ قلعہ کی بنیاد چٹو کے حکمران نے رکھی تھی۔ شیر شاہ سوری کے دور میں اس قلعے کی مرمت کی گئی کیونکہ یہ ملتان اور دہلی کو ملانے والی گزرگاہ کے ساتھ واقع تھا۔ قلعہ مروٹ کو اس وقت زیادہ اہمیت حاصل ہوئی جب شہنشاہ جلال الدین اکبر یہاں ٹھہرا اور اس نے 926 ہجری میں ایک مسجد بھی تعمیر کروائی، جو آج بھی موجود ہے۔
قلعہ موج گڑھ
بہاولنگر سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قلعہ موج گڑھ اپنے وقت میں ایک شاندار قلعہ تھا۔ اس قلعے کو شہنشاہ معروف خان کیہرانی نے 1743ء میں تعمیر کروایا تھا۔ موج گڑھ قلعہ پختہ اینٹوں اور مٹی سے بنایا گیا تھا، جن پر چمکدار ٹائلز لگائے گئے تھے۔ اس میں ایک گنبد بھی تعمیر کیا گیا، جو قلعہ سے 400گز جنوب میں ہے۔ قلعہ بندی کی دیوار کا سامنا کرنے والی بیرونی اور اندرونی اینٹیں کئی جگہوں سے غائب ہیں، جو مٹی کی اینٹوں کے گڑھے کو بے نقاب کرتی ہیں۔ دیواروں کو نیم سرکلر گڑھوں سے مضبوط کیا گیا تھا۔
قلعہ جام گڑھ
قلعہ جام گڑھ خوبصورت جلی ہوئی اینٹوں سے تعمیر کیا گیا ہے، جن میں سے اکثر اب بھی اپنی اصل شکل میں موجودہیں۔ قلعہ میر گڑھ سے9 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس قلعے کو 1788ء میں جام خان معروفانی نے تعمیر کروایا تھا۔ یہ قلعہ مربع شکل کا ہے اور اس کا مربع ہر طرف سے 114فٹ ہے۔
قلعے کی دیواریں 28فٹ اونچی ہیں جبکہ کونوں پر گول گڑھوں سے مضبوطی فراہم کی گئی ہے۔ قلعہ کے مشرق میں 9 فٹ کا گنبد نما گیٹ ہے۔ اس میں ایک داخلی دروازہ اور چار مینار تھے جبکہ اندرونی صحن میں ایک کمرہ تھا۔