ویانا ( اے ایف پی/ جنگ نیوز) آسٹریا کے شہر ویانا میں 2015ء کے عالمی جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق تعطل کا شکار مذکرات 5ماہ بعد بحال ہوگئے۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے پرعزم ہے۔ حالیہ مذاکرات میں ایران، برطانیہ، چین، جرمنی اور روس کے سفارتکار شریک ہیں جبکہ امریکا ان مذاکرات میں بالواسطہ طور پر حصہ لے رہا ہے۔ گزشتہ روز ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے صحافیوں سےکہا کہ ایرانی وفد ویانا مذاکرات میں اس عزم کے ساتھ شریک ہو رہا ہے کہ وہ بامقصد گفتگو کے ذریعے جوہری معاہدے کو بچائے۔ایران میں ابراہیم رئیسی کی جانب سے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد تہران حکومت نے جون میں مذاکرات روک دیے تھے ۔ اس وقت سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ وہ معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے ۔ ویانا میں مذاکرات کا آغاز اسی ہوٹل میں کیا گیا جہاں ایران اور 5عالمی طاقتوں کے درمیان 2015میں ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی معاہدہ ہوا تھا ۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 201میں ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 5ماہ کے تعطل اور ایران میں حکومت تبدیل ہونے کے باعث ویانا میں ہونے والی سابقہ بات چیت سبوتاژ ہوسکتی ہے۔ اس موقع پر ایران کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیا کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے پرعزم ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات کے ضمن میں امریکی وفد کے ساتھ براہ راست بات چیت ہر گز نہیں کرے گا۔ سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ تہران حکومت اب بھی امریکی پابندیوں کے خاتمے کے مطالبے پر قائم ہے۔