وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا صحافی اور بلاگر مدثر نارو بازیابی کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب قانون بن جاتا ہے تو یہ چیزیں رکتی ہیں، کسی کو اٹھایا ہی نہیں جانا چاہیے، قانون بن جائے تو زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔
شیریں مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں پر وزیراعظم کی کمٹمنٹ وزیراعظم بننے سے پہلے کی ہے، ہمارے منشور میں بھی یہ بات تھی، قانون اسمبلی سے منظور کرالیا، سینیٹ بھجوانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ جن ادوار میں جبری گمشدگیاں ہوئیں انہوں نے ایکشن کیوں نہیں لیا؟ کیا انہیں ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے؟۔
وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان کے پندرہ 20 سال سے غائب لوگ واپس آئے ہیں، اس معاملے کی انویسٹی گیشن ہونی ہے مگر بڑی بات ہے کہ وہ واپس آگئے ہیں۔
خیال رہے کہ صحافی اور بلاگر مدثر نارو بازیابی کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من ﷲ کی سربراہی میں ہوئی جس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر پیش ہوئے۔
سماعت میں عدالت نے حکومت کو 13دسمبر تک مدثر نارو کے گھر والوں کو مطمئن کرنے کا حکم دے دیا ہے۔