• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

16 ہزار برطرفیاں، غلط نکلے تو حکومت بحال کردے، سپریم کورٹ


اسلام آباد(نمائدہ جنگ، ایجنسیاں) عدالت عظمیٰ نے 2010میں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں دی سیکڈ ایمپلائیز(ری انسٹیٹ منٹ) آرڈیننس ایکٹ 2010 کے تحت بحال کئے جانے والے 16ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کو ایک بار پھر برطرف کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران نظر ثانی کی درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک برطرف ملازمین کو حکم امتناع کے ذریعے عبوری طور پر بحال کرنے اور انھیں میڈیکل الائونس دینے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ حکومت خود ملازمین کی بحالی کیلئے عدالت آئی ہے، اگر ملازمین کو غلط نکالا گیا ہے تو حکومت بحال کرے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 12سال بعد بحالی نئے امیدواروں کی حق تلفی ہوگی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ،07-2006 کے ملازمین کی سنیارٹی متاثر ہوئی ۔ جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دئیے ہیں ہم بھی چاہتے ہیں کہ ملازمین بحال ہوں لیکن قانون کو بھی دیکھنا ہوگا، کوشش کرینگے کہ روزانہ سماعت کرکے آئندہ ہفتے مختصر فیصلہ سنا دیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی تو برطرف ملازمین کے وکیل رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ برطرف ملازمین بہت تنگدستی کا شکار ہیں اسلئے انکی بحالی کیلئے عبوری طور پر سپریم کورٹ کے 17 اگست کے فیصلے کومعطل کیا جائے جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں بھی انکی مشکلات کا ادراک ہے لیکن قانونی تقاضوں کو پورا کرنا ہوتا ہے۔

تازہ ترین