قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو محور سمجھیں اور اسے مضبو ط کریں، آؤبیٹھیں مل کر ضابطہ کار بناتے ہیں، قانون سازی کرکےسپریم کورٹ کو اختیارات دیں تاکہ مسئلے کا حل نکلے،ہم وزیراعظم کو کرپٹ ثابت کرنا نہیں چاہتے۔ہمیں خوشی ہوتی اگر وزیر اعظم آج بھی ایوان میں ہوتے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن نے پاناما کا معاملہ نہیں اٹھایا،یہ معاملہ عالمی سطح پراٹھایا گیا،پاناما لیکس معاملےپرجوباتیں ہورہی ہیں وہ اپوزیشن کی طرف سےنہیں، نوازشریف کےبیٹوں نےکبھی پاناما لیکس کااعتراف کیاکبھی تردید کی، لندن فلیٹس پروزراءاورشریف فیملی نےمختلف بیانات دیئے، ہم انتظارکرتے رہے کہ حقیقت سامنے آجائے۔
انہوں نے کہا کہ کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے اور میاں صاحب ایوان میں تشریف لائے، آج بھی وزیراعظم کو یہاں موجود ہونا چاہئے تھا،
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہی ملک کے مسائل کا حل نکال سکتی ہے،جومسئلے جلسوں میں حل نہیں ہوسکتے، وہ پارلیمنٹ حل کرسکتی ہے،ہم اپنے فیصلے باہرکرتے تھے اس لیے پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں ملی،متعددمرتبہ کہاکہ وزیراعظم کاحلقہ پارلیمنٹ ہے،وہ یہاں آکربات کریں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ خلفشار میاں صاحب کی فیملی اور وزراء نے پیدا کیا، یہ ساری باتیں یہ سارے سوالات خود میاں صاحب کی فیملی نے پیدا کیے، وزیراعظم کی باتوں میں تضاد آتے رہے۔
وزیر اعظم کوبار بار کہا کہ ان کا فورم پارلیمنٹ ہے ، وزیراعظم قوم سےخطاب میں اپنی فیملی کی وضاحت دیتےرہےجوانہیں نہیں دینی چاہئے تھی، وزیر اعظم کو قوم سے خطاب کے بجائے انہیں کہنا چاہئے تھا کہ وہ سامنے آئیں۔
خورشید شاہ نے سوال کیا کہ کیا گلف اسٹیل میں پیسے اسٹیٹ بینک کی اجازت سے گئے؟
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے سات سوال کیے تو ہم پر مار پڑی، جواب ملا ڈکٹیشن دیتے ہیں، ہم نے ڈکٹیشن نہیں دی، وضاحت مانگی تھی، ہم یہ سوال نہیں کرتے کہ آپ کے پاس پیسا کہاں سے آیا؟ہم تو یہ پوچھ رہے ہیں کہ آپ نے یہ پیسا باہر کیسے بھیجا؟
انہوں نے کہ قائد اعظم نے 1939ء میں 4490ٹیکس دیا جبکہ آپ نے 1993ء میں صرف 2700روپے ٹیکس دیا، قائداعظم کےپاس کوئی بڑی انڈسٹری نہیں تھی،کوئی اتفاق فاؤنڈری نہیں تھی۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اگرآ پ کےبیٹےباہرکام کرتے ہیں توان کی قومیت بھی یورپ کی ہونی چاہیے،کوئی بھی یہ پسندنہیں کریگاکہ اسکابیٹاپاکستان سےٹیکس بچانے کیلئےباہر کاروبار کرے، جوبچےباہرکاروبارکرتےہیں،یہاں ٹیکس نہیں دیناچاہتےان کےپاس پاکستان کی قومیت کیوں ہے؟
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ایوان میں نہ آنے پراپوزیشن نے احتجاج کیا، ہم نے بڑےصبرکے ساتھ وزیراعظم کی وضاحتیں سنیں۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ سے خطاب میں ہمارے سوالات کے جواب نہیں دیئے اس لئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔